یمن پر سعودی اتحاد کی جارحیت
یمن کے صوبوں حجہ اور صعدہ پر جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ ہوائی حملوں اور گولہ باری میں دسیوں یمنی فوجی و عوامی رضاکارفورس کے جوان جاں بحق اور ز خمی ہوئے ہیں۔
یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے صوبے حجہ میں حرض، عبس اور حیران کے علاقوں پر وحشیانہ بمباری کی ہے جس میں یمنی فوج کے دسیوں اہلکار جاں بحق اور زخمی ہو گئے ہیں۔
حالیہ ہفتون کے دوران سعودی اتحاد نے یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے خلاف اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں جس میں یمنی فوج کو بھاری جانی نقصان پہنچا ہے۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کے صوبے صعدہ کے سرحدی علاقوں پر بھی سعودی اتحاد کے حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد نے منبہ کے علاقے الرقو میں رہائشی مکانات کو جارحیت کا نشانہ بنایا جس میں ایک شخص جاں بحق اور چار دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ جارح سعودی اتحاد روزانہ ہی سرحدی علاقوں کو اپنے راکٹ حملوں اور گولہ باری کا نشانہ بنا رہا ہے۔
دوسری جانب یمن کی آئل کمپنی کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد نے ایک اور تیل بردار بحری جہاز کو روک لیا ہے جو یمن کے لئے ہنگامی طور پر پٹرول لے کر آ رہا تھا۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی آئل کمپنی کے ترجمان عصام المتوکل نے بتایا ہے کہ سعودی اتحاد کے میرین فوجیوں نے قیصر تیل بردار بحری جہاز کو روک لیا ہے جو الحدیدہ بندرگاہ کی جانب یمن کے لئے پٹرول لے کر پہنچ رہا تھا۔
یمن کی آئل کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ اس جہاز کو ایسی حالت میں روکا گیا ہے کہ اس کی تلاشی اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی جانب سے لی جا چکی تھی اور اس کے پاس یمن جانے کا بین الاقوای جواز بھی موجود تھا۔
یمن کی آئل کمپنی کے ترجمان نے یمنی عوام کے لئے ایندھن کی مشکلات بڑھانے کے لئے سعودی اتحاد کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یمن کو اس وقت تیل اشیا کی اب تک ریکارڈ توڑ اور شدید ترین قلت کا سامنا ہے۔
یمن پر سعودی عرب نے امریکہ، متحدہ عرب امارات اور کچھ دوسرے ملکوں کی حمایت سے چھبیس مارچ سن دو ہزار پندرہ میں حملے شروع کئے، جو اب تک جاری ہیں ان حملوں میں دسیوں ہزار یمنی جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں، جبکہ دسیوں لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
سعودی اتحاد کے حملوں میں یمن کی بنیادی تنصیبات کا پچاسی فیصد سے زیادہ حصہ تباہ ہو چکا ہے۔
سعودی اتحاد نے یمن کی زمینی، سمندری اور فضائی ناکہ بندی کر رکھی ہے جس کی وجہ سے یمن کو اشیائے خوردونوش اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
اس کے باوجود سعودی اتحاد یمن میں اب تک اپنا کوئی بھی مقصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔