Feb ۰۹, ۲۰۲۳ ۰۹:۰۴ Asia/Tehran
  • مغربی ممالک کی رکاوٹوں کے باوجود شام میں ایران کی امدادی سرگرمیاں جاری

ترکیہ اور شام میں آئے زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد پندرہ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

سحر نیوز عالم اسلام: تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بارہ ہزار تین سو سے زائد ترکیہ میں اور تقریبا تین ہزار شام میں ابھی تک لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ امدادی اور بچاؤ سرگرمیاں جنگی پیمانے پر جاری ہیں اور دونوں ہی ممالک میں مقامی لوگوں، امدادی ٹیموں اور ملکی فوجیوں کے علاوہ دیگر ممالک سے آئی ہوئی ٹیمیں اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ سرگرم عمل ہیں۔

دنیا کے بہت سے ممالک نے ترکیہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنے کے ساتھ ساتھ امدادی کھیپیں وہاں بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ یورپی ممالک نے ۱۵۰۰ افراد پر مشتمل ۳۶ امدادی ٹیمیں ترکیہ روانہ کی ہیں، مگر شام کو مغربی ممالک کی یکطرفہ پابندیوں کے سبب امداد کے حصول میں سخت دشواریوں کا سامنا ہے۔

ایسے حالات میں ایران نے ترکیہ میں اپنی امدادی ٹیم اور طبی ساز و سامان بھیجنے کے ساتھ ساتھ شام کی امداد پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے اور مغربی پابندیوں کو خاطر میں لائے بغیر متاثرین کی امداد کرنے والے ممالک کے درمیان اہم ملک کے بطور کردار ادا کر رہا ہے۔

اسی تناظر میں ایران اب تک اپنی امدادی ٹیموں کے علاوہ امدادی ساز و سامان سے بھرے چار طیارے بھی شام روانہ کر چکا ہے۔ اس سلسلے کا چوتھا طیارہ بدھ کی شام حلب ایئرپورٹ پر اترا۔ اس سے قبل انواع و اقسام کے امدادی ساز و سامان سے لدے تین طیارے دمشق، حلب اور لاذقیہ اتر چکے ہیں۔

حلب میں امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لینے پہنچے ایران کی قدس فورس کے کمانڈر

اس درمیان ایران کی سپاہ پاسداران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاآنی زلزلے سے متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے کے لئے گزشتہ روز حلب پہنچے۔ انہوں نے علاقے میں پہنچ کر امدادی سرگرمیوں کا قریب سے جائزہ لیا اور وہاں سرگرم ایران کی ارسال کردہ امدادی ٹیموں کے اقدامات کی نگرانی کی۔

شام کے حکام نے زلزلہ متاثرین کی امداد کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ناقص کردار پر کڑی نکتہ چینی کی ہے. میونسپل سروسز اور ریلیف آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر رائد الصالح کا کہنا ہے کہ اس ادارے نے اپنی سطح کے مطابق شام کے زلزلہ متاثرین کی مدد نہیں کی۔

ٹیگس