Nov ۰۹, ۲۰۲۳ ۱۶:۴۲ Asia/Tehran
  • جنگ غزہ میں یمن کے شامل ہونے کا مطلب کیا ہے، تیسرے محاذ کے کھلنے سے اسرائیل کو کیا ہوگا نقصان؟

ایسی صورت میں کہ جب اہم عرب ممالک نے غزہ پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم اور خطے میں ہونے والے انسانی المیے کے حوالے سے غیر فعال موقف اختیار کر رکھا ہے، صنعا میں واقع یمن کی نیشنل سالویشن حکومت نے باضابطہ طور پر صیہونی حکومت کے خلاف جنگ میں داخل ہونے کا اعلان کر دیا۔

سحر نیوز/ عالم اسلام:20  اکتوبر کو یمنیوں نے اسرائیل پر اپنا پہلا فضائی حملہ کیا اور بحیرہ احمر پر کئی ڈرون اور میزائل داغے۔

حملے کو امریکی بحریہ کے جنگی بیڑے نے ناکام بنا دیا۔ 31 اکتوبر کو یمن کی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحیی السریع نے باضابطہ طور پر مقبوضہ فلسطین میں کچھ اہداف کو نشانہ بنانے کی اطلاع دی۔

یمنی فوج کے ترجمان کے مطابق اکتیس اکتوبر کو ہونے والا حملہ تیسرا حملہ تھا۔ غزہ کی جنگ میں یمنیوں کے داخل ہونے کی بنیادی وجہ غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کا جاری رہنا ہے جبکہ صیہونی حکومت کی امریکہ کی حمایت بھی اس اقدام کی ایک اہم وجہ ہے۔

یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالمالک بدرالدین الحوثی نے صیہونی حکومت کے ساتھ امریکہ کی حمایت کے بعد اعلان کیا تھا کہ ہم مزاحمتی محاذ کی ہماہنگی میں ہیں اور اگر امریکہ براہ راست فوجی مداخلت کرتا ہے تو ہم میزائل اور ڈرون حملوں سے جنگ میں شامل ہونے کو تیار ہیں۔

یحییٰ السریع نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہم نے خدا پر بھروسہ کرکے غزہ پٹی پر امریکہ اور اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے خلاف مظلوم اور محب وطن فلسطینی قوم کی مدد کرکے اپنا فرض ادا کیا ہے۔

غزہ جنگ میں یمن کے باضابطہ شامل ہونے کے مختلف معنی اور پیغامات ہیں۔ پہلا پیغام یہ ہے کہ انصار اللہ کے اسرائیل کے خلاف جنگ میں براہ راست داخل ہونے کا مطلب حزب اللہ کے بعد تیسرے محاذ کا کھلنا ہے۔

تیسرا محاذ اسرائیل کی دفاعی اور آپریشنل طاقت کے ایک حصے کو اپنی طرف موڑ سکتا ہے اور پہلے اور دوسرے محاذ کے خلاف کارروائیوں کو کمزور کر سکتا ہے۔

اس لیے یمنیوں کے جنگ میں داخل ہونے کا مطلب مزاحمتی محاذ کا متحد ہونا ہے۔ ایک اور پیغام صیہونی حکومت حتی امریکہ کو بھی جنگ کو جاری رکھنے اور وسعت دینے کا انتباہ ہے۔

اگرچہ حزب اللہ نے اب تک اپنی طاقت کا بہت کم حصہ استعمال کیا ہے یا یمنیوں نے محدود حملے کیے ہیں، لیکن اگر صیہونی حکومت نے اپنے جرائم جاری رکھے تو مزاحمتی محاذ اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائے گا۔

ديگر پیغام یہ ہے کہ یمنی گزشتہ 9 سال سے جنگ میں شامل ہیں اور اب وہ جنگ سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ ان کے پاس ضروری محرک بھی ہے کیونکہ صیہونی حکومت جنوبی یمن کے ایک حصے پر قابض ہے۔

ٹیگس