سید حسن نصراللہ کی تقریر، دو نئے نکات
گزشتہ روز، ہفتے کو، حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے جنگ غزہ کے بارے میں دوسری بار تقریر کی۔ یہ تقریر دو نئے اہم نکات کی حامل تھی۔
سحرنیوز/ عالم اسلام: حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک دو بار غزہ کے بارے میں تقریر کی ہے۔ ایک تقریر گزشتہ روز یعنی ہفتے 11 نومبر کو اور ایک تقریر اس سے ایک ہفتہ پہلے کی تھی۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ کی دوسری تقریر دو نئے اہم نکات کی حامل تھی۔
پہلا نکتہ: حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی تقریر میں پہلا نکتہ یہ تھا کہ غاصب اسرائیلی حکومت کو غزہ کے خلاف جنگ میں ابھی تک کچھ حاصل نہیں ہوا ہے، اگر کچھ حاصل ہوا ہے تو وہ غزہ کے عوام کی نسل کشی، اسپتالوں، اسکولوں، طبی مراکز، پناہ گزیں کیمپوں اور رہائشی علاقوں پر بمباری۔
غاصب اسرائیلی حکومت فوجی اور غیر فوجی، دونوں، محاذوں پر ناکام رہی ہے۔ اس جنگ میں غاصب صیہونی حکومت کے سب سے اہم فوجی مقاصد، صیہونی قیدیوں کی رہائی، حماس کو ختم کرنا اور انٹیلی جینس اور فوجی لحاظ سے اپنے اعتماد کو بحال کرنا ہے لیکن 37 دن گزرنے کے باوجود بھی غاصب اسرائیل کومذکورہ مقاصد میں سے ایک میں بھی کامیابی نہیں ملی ہے۔
دوسرا نکتہ: سید حسن نصراللہ کی کل کی تقریر کا دوسرا اہم نکتہ میدان جنگ سے متعلق تھا۔ انہوں نے حاضرین اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اہم اور اسٹریٹیجک نکتے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ "آپ کی آنکھیں میدان پر لگی رہیں، تقریروں کی طرف نہیں، میدان ہی عمل کرتا ہے اور میدان ہی بولتا ہے۔"
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اس جنگ کا فیصلہ میدان ہی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ استقامت کی کوشش ہے کہ جنگ کا دائرہ وسیع نہ ہو لیکن اگر میدان جنگ ایسے راستے پر چل پڑے کہ صیہونیوں اور امریکیوں کے خلاف استقامت کے مزید حملے ناگزیر ہوں تو پھر استقامت ایسا کرنے سے گریز نہیں کرے گی۔