اسرائیلیوں پر طاری ہے حزب اللہ کا خوف، شمالی محاذ پر اسٹراٹیجک غلطی کا اعتراف
ایک صیہیونی جنرل نے اعتراف کیا کہ اسرائیل حزب اللہ کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے ایک بڑی اسٹراٹیجک غلطی کر رہا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: سیکورٹی امور اور مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصے کے ماہر کرنل کوبی ماروم نے اسرائیلی ریڈیو سے گفتگو کے دوران یہ بات کہی۔
یہ ریڈیو اسرائیلی اخبار معاریو گروپ کا ہے۔ اس حوالے سے اخبار لکھتا ہے کہ ہم شمال میں حزب اللہ کے خلاف اس طرح پیش قدمی کر رہے ہیں کہ گویا 7 اکتوبر نامی واقعہ سرے سے پیش ہی نہیں آیا ہو۔
وہ اور دو دیگر ماہرین، اوڈی سیگل ((Udi Segal اور عنات ڈیوڈوف ((Anat Davidov، اس ریڈیو اسٹیشن میں ایک پروگرام کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز بیت ہلیل میں 11 اسرائیلی فوجی، اینٹی ٹینک میزائل کا شکار ہوئے جو لبنان کے اندر سے داغے گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں یہ بہت خطرناک واقعہ ہے کیونکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سرحد کے چند کلومیٹر کے اندر حزب اللہ کی موجودگی اسرائیل کے لیے ناقابل برداشت ہے۔
اس صیہونی افسر کے مطابق: اسرائیل حزب اللہ کے سامنے شمالی محاذ پر ایک خطرناک اسٹریٹیجک غلطی کر رہا ہے، اس محاذ میں ہمیں ایک بہت بڑے سیکورٹی چیلنج کا سامنا ہے لیکن ہم ایسے کام کر رہے ہیں جیسے 7 اکتوبر کا واقعہ ہی رونما نہ ہوا ہو۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل اب بھی حزب اللہ کی جوابی کارروائیوں سے خوفزدہ ہے اور اپنے اقدامات کو مکمل طور پر ٹارگیٹڈ اور محدود بنانے کی کوشش کررہا ہے۔
اس صیہونی ماہر کے مطابق اسرائیلی فوج کو حزب اللہ کو اس کی حقیقی قیمت ادا کرنے پر مجبور کرنا چاہیے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ کو گذشتہ ایک دہائی میں بھاری ہتھیاروں سے لیس کیا گیا ہے اور اب اسرائیل کے خلاف اس کی دھمکیاں اور خطرات لاتعداد ہیں۔
اسرائیلی ماہرکا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کے مطابق حزب اللہ کو اس کی حقیقی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
صیہونی فوج کے اس اعلیٰ افسر کے مطابق اس بات پر یقین کرنا ناممکن ہے کہ جنگ کے 2 ماہ گزرنے کے بعد بھی اسرائیلی جنگی کابینہ نے شمال میں جنگ کا منصوبہ اور اہداف تیار نہیں کیے ہیں، میرا خیال ہے کہ اسرائیل کا کم سے کم اسٹریٹجک ہدف، حزب اللہ کو تباہ کرنا ہے۔