افغانستان:40 لاکھ خواتین اور بچے غذائی قلت کا شکار
افغانستان میں خوراک کی بحرانی صورتحال کے بعد ورلڈ فوڈ پروگرام نے ایک رپورٹ میں افغانستان میں غذائی عدم تحفظ کے بحران کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امدادی اشیا تک ضرورت مندوں کی رسائی کے لیے مزید فنڈز کی ضرورت ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: ورلڈ فوڈ پروگرام کے متعلقہ آفیسر فلپ کراپف نے کہا ہے کہ یہ تنظیم 2023 میں افغانستان بھر میں ایک کروڑ لوگوں کے لیے ہنگامی خوراک کی امداد میں کٹوتی کرنے پر مجبور ہوئی، جس سے لاکھوں خواتین اور بچوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوا ہے۔
اقوام متحدہ نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ افغانستان میں دو کروڑ نوے لاکھ لوگوں کو انسان دوستانہ امداد کی ضرورت ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے اسی طرح اس بات کا بھی اعلان کرتے ہوئے کہ چالیس لاکھ خواتین اور بچے غذائی قلت کا شکار ہیں کہا کہ اس ملک میں غذائی قلت کی روک تھام اور علاج معالجے کے لیے بین الاقوامی امداد استعمال کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے دوہزار اکیس میں افغانستان سے انخلا کیا، جب کہ اس اتحاد کی لشکر کشی کا، اس ملک میں دہشت گردی، جنگ، تشدد، عدم استحکام اور بدامنی میں اضافے اور دسیوں ہزار افراد کے جانوں کے ضیاع کے علاوہ کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے ۔