غزہ پر صیہونی فوج کے وحشیانہ ہوائی حملے، متعدد فلسطینی شہید اور زخمی
جنوبی غزہ پر صیہونی فوج کی بمباری میں کم سے کم بیس افراد شہید ہوگئے ہيں۔
سحرنیوز/عالم اسلام: ارنا نے شہاب نیوز ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران جنوبی غزہ میں واقع خان یونس کے رہائشی علاقوں میں فلسطینی باشندوں کے گھروں پر بڑے پیمانے پر بمباری کی۔
ان جرائم میں اب تک بیس فلسطینی شہید ہوچکے ہيں جبکہ دسیوں افراد زخمی بھی ہوئے ہيں۔ ملبے سے دیگر شہیدوں اور زخمیوں کو باہر نکالنے کی کوششیں مسلسل جاری ہيں۔
گذشتہ سنیچر کو صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے الدرج محلے میں واقع التابعین اسکول پر وحشیانہ بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں سو سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔ غاصب صیہونی فوج نے ایک اعلامیہ جاری کرکے مرکزی غزہ پٹی میں واقع دیرالبلح اور خان یونس علاقوں کو خالی کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ان علاقوں میں نئی کارروائیوں کی خبر دی ہے۔
صیہونی فوج کے حملوں میں اب تک غزہ میں چالیس ہزار سے زيادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہيں۔ اس درمیان غزہ میں شہیدوں کی تعداد بڑھنے کے بعد اقوام متحدہ کے ڈپٹی اسپوکس مین فرحان حق نے اعلان کیا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور اقوام متحدہ غزہ میں انسان دوستانہ جنگ بندی کی خواہاں ہے۔ اقوام متحدہ کے ڈپٹی اسپوکس مین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو غزہ میں جانی نقصان میں اضافے پر تشویش ہے البتہ یہ اعداد و شمار جس کا اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے صرف ایک اندازہ ہے اور غزہ کے عوام کی بڑی تعداد اب بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہے۔ بنابریں حقیقی جانی نقصان کی تعداد اس سے کہيں زیادہ ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے اس ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ کا خیال ہے کہ یہ اعداد و شمار فوری طور پر جنگ بند کرنے، تمام قیدیوں کو رہا کرنے اور غزہ کے لئے بلا کسی روکاوٹ کے انساندوستانہ امداد بھیجنے کی ایک اور دلیل ہے۔ اقوام متحدہ کے ڈپٹی اسپوکس مین فرحان حق نے دوحہ میں غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ہمیں امید ہے کہ دوحہ میں غزہ میں جنگ بندی کے لئے ہونے والے مذاکرات کامیاب ہوں گے اور اس سلسلے میں امریکہ، قطر اور مصر کے اقدامات نتیجہ خیزہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بدستور غزہ میں انساندوستانہ جنگ بندی کے خواہاں ہيں۔