عرب اسلامی ممالک کے شرکاء صیہونی بربریت و جارحیت کے خلاف ایک پیج پر
عرب اور اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس کے شرکاء نے مسئلہ فلسطین کی مرکزیت اور اس ملک کے عوام کو ان کے قومی اور جائز حقوق کے حصول کے لیے فیصلہ کن حمایت پر زور دیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہوئے عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے اختتام پر شرکاء نے ایک بیان جاری کیا، جس میں آزادی کے حق سے بہرہ مند ہونے اور ساتھ ہی چار جنوری انیس سو سڑسٹھ کی سرحدوں کے اندر مشرقی بیت المقدس کی مرکزیت کے ساتھ ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے قیام پر زور دیا۔
اس بیان میں متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں بالخصوص قرارداد ایک سو چورانوے کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی اور انہیں معاوضے کی ادائیگی کے حقوق پر زور دیا گیا ہے۔
بیان میں اسی کے ساتھ جمہوریہ لبنان، اس کی سلامتی، استحکام اور خودمختاری اور اس کے شہریوں کے تحفظ کی مکمل حمایت پر زور دیا گیا ہے، اسکے علاوہ گزشتہ سربراہی اجلاس کی قراردادوں اور غزہ اور لبنان کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور جارحیت کے خطرات کے حوالے سے خبردار بھی کیا گیا ہے۔
مذکورہ بیان میں عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کی بے حسی کے باعث شام اور ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی کے خطرات سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔
بیان میں اسی طرح صیہونی فوج کے بھیانک جرائم اور غزہ میں اسکے ہاتھوں ہو رہی نسل کشی کی مذمت کی گئی اور اجلاس کے شرکاء نے لبنان میں فوری جنگ بندی اور قرارداد سترہ سو ایک پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔
عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان میں اسرائیل کو ہتھیار اور گولہ بارود نہ بھیجنے کی تمام ممالک سے پرزور اپیل بھی کی گئی اور سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ مغربی کنارے میں صیہونی حکومت کے غیر قانونی اور اشتعال انگیز اقدامات کو روکنے کے لیے ضروری فیصلے کرے۔