مقبوضہ فلسطینی سرزمینوں پر انصاراللہ کے حملے
یمن کی تحریک انصار اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ 10 دنوں میں اسرائیل پر تیرہ حملے کئے ہیں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: غاصب صیہونی حکومت کے فوجی ٹھکانوں پر یمنی فوج کے مسلسل حملوں کے بعد صیہونی میڈیا اور تجزیہ نگاروں نے اس بات کا اعتراف کرلیا ہے کہ اسرائیلی فوج یمنی فوج کا مقابلہ کرنے میں بے بس نظر آرہی ہے.یمن کی تحریک انصار اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ دس روز کے دوران اسرائیل کے خلاف تیرہ فوجی کارروائیاں انجام دی ہیں۔ بیان کے مطابق ان حملوں کا مقصد غزہ کو فوجی مدد فراہم کرنا تھا۔ یمنی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیر جنرل یحیی سریع نے ایک رپورٹ میں مذکورہ آپریشنز کی تفصیلات کا اعلان کیا ہے جن میں زیادہ تر اسرائیل کے مرکز میں تل ابیب کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔ یحیی سریع کے مطابق انیس سے انتیس دسمبر تک بنیادی طور پر یہ حملے الٹراسونک بیلسٹک میزائلوں سے کیے گئے۔ ہفتے کے روز انصار اللہ نے جنوبی اسرائیل کے علاقے نقب میں نواتیم ایئر بیس کو "فلسطین 2" سپرسونک بیلسٹک میزائل سے کامیابی سے نشانہ بنایا۔ اس سے قبل جمعہ کو صنعاء اور الحدیدہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کے جواب میں تل ابیب کے قریب بین گوریون ہوائی اڈے کو الٹراسونک میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔ در ایں اثنا صیہونی تجزیہ نگاروں یمنی مجاہدوں کے حملے جاری رہنے کا ذکر کرتے ہوئے یہ اعتراف کیا ہے کہ تل ابیب ان حملوں کے سامنے بے بس ہے۔ اسرائیلی ٹی وی کے چینل تیرہ کے تجزیہ نگار ایلون بن داوید نے کہا ہےکہ صیہونی حکام کو بخوبی علم ہے کہ انصار اللہ یمن کے ساتھ جنگ طویل ہوگی اور وہ ایک یا دو حملے تک محدود نہيں رہے گی۔ بن داوید نے مزید کہا کہ یمن سے مقابلے میں اسرائيل کا اصل مسئلہ، معلومات اور مسافت کا ہے۔ صیہونی اخبار ہارتض کے تجزیہ نگار عاموس ہارئیل نے بھی کہا ہےکہ تل ابیب کے باشندے ہر روز یمن سے فائر ہونے والے میزائلوں کی وجہ سے خوف و ہراس میں ہیں اور مکمل فتح کا راگ الاپنے والے صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔