" بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے" غزہ سے بھاگتے دہشتگرد اسرائیلی فوجی، فلسطینی پناہ گزینوں کی کیمپوں پر حملے
عبری میڈیا ذرائع نے غزہ پٹی کے بعض علاقوں سے صیہونی حکومت کے فوجیوں کا بتدریج انخلاء شروع ہوجانے کی خبر دی ہے اور خان یونس میں فلسطینی پناہ گزینوں کی کیمپوں پر صیہونی حکومت کے حملوں میں پانچ فلسطنیی شہید ہوئے ہیں۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فریقین اور ثالث فریقوں کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کے مطابق جنگ بندی سمجھوتے پر اتوار کی صبح ساڑھے آٹھ بجے سے عمل درآمد شروع ہوجائے گا ۔ صیہونی حکومت کے ریڈیو نے سنیچر کی صبح اعلان کیا ہے کہ صیہونی فوج کا ننانوے ڈویژن ، غزہ جنگ بندی سمجھوتے کے مطابق بتدریج نتساریم محور سے پیچھے ہٹ جائےگا۔
عبری زبان ذرائع نے بھی شمالی غزہ پٹی کے بیت حانون علاقے سے ناحال بریگیڈ کی پسپائی کی خبر دی ہے۔ دوسری جانب صیہونی حکومت کی سیاسی و سیکورٹی کابینہ نے بھی غزہ میں جنگ بندی سمجھوتے اور قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کر لیا ہے۔اس کے بعد نتن یاہو کی کابینہ نے اپنے اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی سمجھوتے کو منظوری دے دی۔
صیہونی حکومت کے وزیرخارجہ گدعون ساعر نے اپنے ایک بیان میں حماس کے مقابلے میں شکست اور غزہ سے اپنے قیدیوں کو رہا کرانے میں اپنی ناتوانی کا اعتراف کیا ہے ۔ ساعر نے تاکید کے ساتھ کہا کہ ہم مہنیوں سے غزہ سے اپنا ایک قیدی بھی واپس نہیں لا سکے۔ بنا بریں ایک حکومت کے عنوان سے ہماری ذمہ داری کافی سنگین ہے ۔
صیہونی حکومت کے وزیرخارجہ نے کہا کہ باوجود اس کے کہ ہم نے حماس کو ضربیں لگائی ہیں لیکن اس تحریک کے سلسلے میں اپنے جنگی اہداف حاصل نہیں کر سکے ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود غاصب صیہونی فوج نے خان یونس اور جنوبی غزہ پٹی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے خیموں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک ہی فلسطینی خاندان کے پانچ افراد شہید ہوگئے۔
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ امریکہ ، نتن یاہو کو ہتھیار بھیج کر غزہ پٹی میں نسل کشی اور جرائم میں شریک ہے۔
اس امریکی سینیٹر نے اس سے قبل جنگ بندی سمجھوتے کا خیرمقدم اور قیدیوں کے سمجھوتے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سمجھوتہ پائدار اور قانونی ہونا چاہئے اور دونوں طرف کے جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو جواب دے ہونا چاہئے ۔