Nov ۱۸, ۲۰۲۵ ۱۷:۱۱ Asia/Tehran
  • سلامتی کونسل میں پاس ہونے والی امریکی قرارداد ملت فلسطین کے حقوق کے منافی: تحریک حماس

فلسطینی تحریک حماس نے سلامتی کونسل میں غزہ کے بارے میں امریکہ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کی منظوری پر کہا ہے کہ اس قرار داد سے ملت فلسطین کے انسانی و بنیادی حقوق ادا نہیں ہوتے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے کہا کہ یہ قرارداد غزہ پر ایک قسم کی بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرتی ہے، جسے عوام، قومی تحریکیں اور مزاحمتی گروپ مسترد کرتے ہیں۔ یہ غزہ پر ایسے اہداف کے حصول کے لیے ایک طریقہ کار بھی مسلط کرتی ہے جو قابض حکومت اپنی تباہ کن جنگ کے ذریعے بھی حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

حماس نے کہا ہے کہ یہ قرارداد غزہ کو فلسطین کے متحد جغرافیہ سے الگ کرنے اور فلسطینیوں کے قومی اصولوں اور ان کے جائز حقوق کے خلاف نئے حقائق پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے کہ جو انہیں حق خود مختاری اور بیت المقدس کو دارالحکومت قراردیتے ہوئے ایک آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کو سلب کرتی ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ استقامت کو غیرمسلح کرنے سمیت غزہ پٹی میں کردار ادا کرنے اور ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا کام بین الاقوامی فورس کو دینے سے اس فورس کی غیرجانبداری کو ختم کردے گی اور اسے صیہونی حکومت کے مفاد میں کام کرنے والی ایک جانبداری فورس میں تبدیل کردے گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرکوئی بھی بین الاقوامی فورس تشکیل دی جائے تو اسے فلسطینی اداروں کی ہم آہنگی سے مکمل طور پر اقوام متحدہ کی نگرانی میں کام کرنا چاہیے اور قابض فریق کا اس میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے-

حماس نے مزید کہا کہ اس فورس کا کام انسانی امداد کی تقسیم کو یقینی بنانا ہونا چاہیے، نہ کہ وہ فلسطینی عوام اور مزاحمت کا تعاقب کرنے والی سیکورٹی اتھارٹی بن جائے۔

حماس نے عالمی برادری اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قانون اور انسانی اقدار کی حیثیت کو بحال کریں اور غزہ اور فلسطین کے مسئلے کے سلسلے میں منصفانہ فیصلے اختیار کرتے ہوئے غزہ پٹی کے خلاف وحشیانہ نسل کشی کی جنگ کو ختم کریں اور تعمیر نو کا عمل شروع کریں۔

 

 

ٹیگس