بنگلہ دیش میں پر تشدد مظاہروں میں شدت، بی این پی کے ایک رہنما کا گھر نذر آتش، 7 سالہ بچی کی موت
بنگلہ دیش میں پر تشدد مظاہروں میں شدت اور وسعت آگئی ہے جس کے دوران بی این پی کے ایک رہنما کے گھر کو نذر آتش کردیا گیا۔
سحرنیوز/عالم اسلام: میڈیا رپورٹوں کے مطابق بنگلہ دیش میں قاتلانہ حملے میں ایک انقلابی طالب علم رہنما شریف عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد ملک میں تشدد بھڑک اٹھا ہے۔ تازہ واقعے میں مشتعل مظاہرین نے بی این پی کے ایک رہنما کے گھر میں آگ لگادی جس کے نتیجے میں ایک سات سالہ بچی کی موت واقع ہوگئی۔
مقامی ذرائع کے مطابق یہ واقعہ بنگلہ دیش کے لکشمی پور ضلع میں پیش آیا جس میں مشتعل ہجوم نے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی، بی این پی، کے رہنما بلال حسین کے گھر میں پہلے تالا لگایا اور پھر آگ لگادی۔
آگ لگنے کے وقت بلال حسین اپنی تین بیٹیوں کے ساتھ موجود تھے۔ اس واقعے میں ان کی سات سالہ بیٹی جل کر مرگئی اور وہ خود اور دو بیٹیاں شدید زخمی ہوگئیں۔
بتایا گیا ہے کہ طالب علم رہنما شریف عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد اب تک بی این پی کے متعدد رہنماؤں پر حملے ہوچکے ہیں۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں انتخابی کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے اعلان کے بعد بارہ دسمبر کو شیخ حسینہ کے خلاف بنگلہ دیش کی طلبا تحریک کے ایک رہنما شریف عثمان ہادی کو دو نقاب پوش افراد نے گولی مار دی تھی جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوگئی۔ اس واقعے کے بعد بنگلہ دیش میں ایک بار پھر پر تشدد مظاہروں کی لہر شروع ہوگئی۔
بنگلہ دیش کی طلبا تحریک کے رہنماؤں نے شریف عثمان ہادی کے قتل کا ذمہ دار ہندوستان کو قرار دیا ہے۔ انھوں نے ہندوستان کی حکومت سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور دیگر رہنماؤں کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے ہندوستان میں پناہ لے رکھی ہے۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کے اکثر شہروں میں مظاہرے پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں۔ زیادہ تر مظاہروں میں ہندوستان کے خلاف برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ہندوستان بنگلہ دیش میں مداخت بند کرے۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel
دریں اثنا بنگلہ دیش میں تشدد بڑھ جانے کے بعد سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی پارٹی کے رہنماؤں نے ملک کے حالات پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ملک میں صورت حال تشویشناک ہوگئی ہے اور ان کی پارٹی کے متعدد رہنماؤں کے گھروں پر حملے ہوچکے ہیں اور وہ کسی بھی سیاسی تقریب میں حصہ نہیں لے سکتے۔