Feb ۲۴, ۲۰۲۲ ۲۳:۲۹ Asia/Tehran
  • روس میں عمران خان، بحران یوکرین پر موقف سامنے آ گیا

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان دوطرفہ ملاقات ہوئی جہاں توانائی سمیت دوطرفہ امور اور علاقائی پیشرفت سے متعلق ایجنڈے پر گفتگو کی گئی۔

کریملن ہاوس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون کے مرکزی پہلووں پر تبادلہ خیال کیا اور جنوبی ایشیا میں ترقی کے موضوع سمیت خطےکی صورت حال پر بھی بات کی۔

دونوں رہنماؤں کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے ساتھ باہمی دلچپسی کے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان حالیہ مہینوں میں ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو دہراتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم عمران نے اعتماد کا اظہار کہ دوطرفہ تعلقات کے مثبت سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

وزیراعظم نے امید کا اظہار کیا کہ اعتماد اور ہم آہنگی پر مبنی تعلق مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید گہرا اور وسیع کرنے کا باعث ہوگا۔

انہوں نے پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن کی اہمیت کو دونوں ممالک کے درمیان نہایت اہم معاشی منصوبے کے طور بھی اجاگر کیا اور توانائی سے متعلق شعبوں پر بھی بات کی۔

پاکستانی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے روس کے ساتھ پاکستان کے طویل مدتی اور کئی جہتوں پر مشتمل تعلقات کے عزم پر بھی روشنی ڈالی۔

ملاقات کے دوران وزیراعظم نے افغانستان میں انسانی بحران کے خاتمے اور جنگ زدہ ملک میں معاشی بدتری سے بچنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے دہرایا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مستحکم، پرامن اور جڑے ہوئے افغانستان کے لیے بدستور کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان اور روس کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم سمیت مختلف بین الاقوامی اور علاقائی فورمز پر اس وقت جاری تعاون اور رابطے پر بھی بات کی۔

وزیراعظم عمران خان نے جنوبی ایشیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہندوستان کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی نمایاں کیا اور مسئلے کے پرامن حل کی ضرورت پر بات کی۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے خطے کی ترقی سے امن اور استحکام پر بھی روشنی ڈالی اور خطے میں توازن کے لیے درکار اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے روس اور یوکرین کے درمیان موجودہ حالات پر ‘افسوس’ کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان امید رکھتا ہے کہ ‘سفارت کاری ایک فوجی تنازع سے بچاسکے گی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘تنازع کسی کے مفاد میں ہیں ہے اور ترقی پذیر ممالک اس طرح کے تنازع میں معاشی لحاظ سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں اور مسئلے کو مذاکرات اور سفارتی کاری کے ذریعے حل کرنا چاہیے’۔

وزیراعظم نے ملک میں بڑھتی ہوئی انتہاپسندی اور اسلاموفوبیا پر تشویش کا اظہار کیا اور بین المذاہب ہم آہنگی اور باہمی اشتراک کی ضرورت پر زور دیا۔

ٹیگس