پاکستان میں سیلاب کی تباہی، اب تک 900 سے زائد جاں بحق (ویڈیو+تصاویر)
پاکستان کے مختلف علاقوں سے مون سون بارشوں کے باعث وسیع پیمانے پر سیلاب اور تباہی کی خبریں موصول ہو رہی ہیں.
پاکستان کے شمالی علاقے سوات میں ندی نادلے بے قابو ہو گئے ہیں۔ بعض علاقوں سے اطلاعات ہیں کہ سیلابی ریلا اسکولوں میں داخل ہو گیا جس کے باعث بچے اسپنی کلاسوں میں پھنس کر رہ گئے جس کے بعد امدادی ٹیموں نے بچوں کو پانی سے نکالا۔
علاقے میں بہت سے مکانات اور دکانوں کے پانی میں ڈوپ جانے کی بھی خبر ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ سیلابی ریلے میں چھٹی کے بعد اسکول جا رہے پانچ بچے بہہ گئے جن میں سے تین کی لاشیں تلاش کر لی گئی ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں شدید بارشیں اب تک چودہ ہزار ایکڑ سے زائد رقبے میں فصلوں کو تباہ کر چکی ہیں۔
پاکستان کے سب سے بڑے اور ساحلی شہر کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث بعض شاہراہوں کو ٹریفک کے لئے بند کرنا پڑا۔ وزیر اعلیٰ ہاوس کے قریب سیوریج لائن ایک بار پھر بیٹھ گئی اور بعض سڑکوں پر بڑے بڑے گڑھے بن جانے کے بعد انہیں بند کردیا گیا ہے۔
اُدھر ڈی جی خان ڈویژن کے چاروں اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ ایک مقام پر سرکاری گودام میں سیلابی پانی داخل ہونے سے گندم کی ہزاروں بوریاں خراب ہوگئیں۔ رحیم یار خان میں بھی دریائے سندھ کا زمیں دارہ بند ٹوٹنے سے درجنوں بستیاں اور فصلیں زیرِ آب آگئیں اور کچے مکانات گر گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لاڑکانہ سے کراچی جاتے ہوئے سیلاب متاثرین سے ملاقات کی جہاں متاثرین نے اُن سے جی بھر کے درد دل کیا کھانے پینے کی اشیا تک نہ مل پانے کی شکایت کی۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے دس لاکھ سے زائد خیموں کی ضرورت ہے، علاقے میں نہ توگیس ہے اور نہ ہی لکڑیاں جلائی جاسکتی ہیں۔
پاکستان کے حالیہ سیلاب سے اب تک دسیوں لاکھ لوگ متاثر ہو چکے ہیں۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران شید مونسون بارشوں اور انکے باعث سیلابی صورتحال سے اب تک کم از کم ۹۰۳ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد مکانات کے زیر آب آ جانے یا انکے زمیں بوس ہو جانے کے باعث انہیں چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
محفوظ مقامات تک منتقلی کے بعد بھی متاثرین کو بہت سے مسائل منجملہ ٹینٹ اور کھانے پینے کی اشیا دستیاب نہ ہونے کی بنا پر سخت دشواریوں کا سامنا ہے۔
امدادی ٹیمیں بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں تاہم ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حالات کو قابو میں کرنے کے لئے مزید جدجہد اور طویل وقت درکار ہے، کیوں کہ بہت سے علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ ابھی تھما نہیں ہے جس سے اپنے تمام گھر بار اور ساز و سامان کے ہمراہ محفوظ مقامات پر پناہ لینے والے متاثرہ کنبے بحرانی حالات سے روبرو ہو گئے ہیں۔