Oct ۲۹, ۲۰۲۲ ۰۹:۳۱ Asia/Tehran
  • کینیا میں مشکوک طور پر ہلاک ہونے والی پاکستانی صحافی ارشد شریف کی تصویر
    کینیا میں مشکوک طور پر ہلاک ہونے والی پاکستانی صحافی ارشد شریف کی تصویر

کینیا میں مشکوک طور پر ہلاک ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے جسم سے تفتیش کاروں کو ایک گولی ملی ہے۔ نشان سے پتہ چلتا ہے کہ گولی صحافی کو پیچھے سے ماری گئی تھی

سحر نیوز/ پاکستان: پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق کینیا میں ہلاک ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم کے دوران میڈیکل ٹیم کو ایک لوہے کی چیز ملے جسے بعد میں گولی بتایا گیا۔

تفتیشی ذرائع نے فیصلہ کیا ہے کہ ارشد شریف کے جسم سے ملنے والی دھات کو فرانزیک معائنہ کےلئے بھیجا جائے گا جس سے پتہ چلے گا کہ اس صحافی کو کس اسلحے سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی آٹھ رکنی میڈیکل ٹیم نے مقتول صحافی ارشد شریف کا پوسٹ مارٹم کیا جسے مقتول کے جسم سے دھات کا ٹکڑا ملا جسے مزید تحقیق کےلئے پولیس کے حوالے کر دیا گیا اور کہا جا رہا ہے کہ اس پراسرارگولی کی برآمدگی سے اس مشکوک اور متنازعہ قتل کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہو سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق حیرت کی بات یہ ہے کہ نیروبی  میں مقتول صحافی کا پوسٹ مارٹم کرنے والی میڈیکل ٹیم نے اسے مقتول کے جسم سے نہیں نکالا تھا جب کہ پوسٹ مارٹم کے معیاری طریقہ کار کے مطابق جسم کے اندر  گولیاں کبھی بھی نہیں چھوڑی جاتیں اور اس گولی کی پاکستان میں بازیابی  نے نیروبی حکومت کے پوسٹ مارٹم اور اس کی رپورٹ کو مشکوک بنا دیا ہے۔

مقتول صحاق کے جسم سے برآمد ہونے والی گولی کو فرانزک ٹیسٹ کےلئے تفتیشی ٹیم کے حوالے کر دیا گیا ہے جس کی رپورٹ آنے سے پتہ چلے گا کہ اس واقعے میں کون سا ہتھیار استعمال کیا گیا ہے اور اس سے قاتلوں کا سراغ لگانے میں مدد ملے گی۔     

جب کہ پاکستانی ٹی وی نیوز چینل آے آر ؤائی کے چیف آپریٹنگ افسر سلمان اقبال نے پاکستانی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ کے  دعوے کو  مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب الزامات مسلم لیگ ن کی حکومت کے ان کے خلاف پراپیگنڈہ کا حصہ ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستانی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ نے  کہا تھا کہ ارشد شریف کے قتل میں  سلمان اقبال کا ہاتھ ہے۔

آے آر وائی کے سلمان اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت کی تحقیقات پر انہیں اعتماد نہیں ہے اور وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے انسان حقوق کی کمیٹی کے تحت آزادانہ تحقیقات کی جائیں اور میں بھی ان تحقیقات میں بھرپور تعاون کروں گا تاکہ ارشد شریف کے قتل کے پیچھے چھپی سچائی کو سامنے لایا جائے اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

جب کہ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ صحافی کے قتل کی تحقیقات کےلئے حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی ٹیم کینیا روانہ ہو گئی ہے۔

ٹیگس