پاکستان: سینیٹ میں پُر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کے بل کی شدید مخالفت، حکومت کی پسپائی
پُر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کے بل کی حکومتی اور دیگر سینیٹروں نے بھی مخالفت کردی۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے وزیرِ مملکت شہادت ایوان نے سینیٹ میں پُر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل 2023ء پیش کر دیا۔
چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے پہلے مجوزہ بل پر ایوان سے رائے مانگی بعد میں بل کو ڈراپ کر دیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر عرفان صدیقی نے قانون سازی پر اپنی ہی حکومت پر تنقید کی ہے۔
اجلاس میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آج انتہائی اہم بل پیش کیے جا رہے ہیں، پُرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل 2023ء اہمیت کا حامل ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اس بل کو پاس کرنے سے پہلے کمیٹی میں پیش کرنا چاہیے تھا، کل کو کوئی بھی اس بل کا شکار ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی جلد بازی میں بل پاس ہو رہا ہے اور کل کہا جائے گا کہ بل پاس ہو رہا تھا تو آپ کہاں تھے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر شیری رحمٰن نے کہا کہ بل عجلت میں پاس کرنے میں کوئی ممانعت نہیں، ہم اس بل میں اپنی ترامیم لائیں گے
جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ پُر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل بہت خوفناک ہے جس سے پُر تشدد انتہا پسندی ختم نہیں ہو گی بلکہ بڑھے گی۔
مشتاق احمد خان نے کہا کہ حکومت کے تیور بتا رہے ہیں وہ اس بل کو کمیٹی میں بھیجنے کی اجازت نہیں دیں گے اور وہ اس بل پر بحث کی بھی اجازت نہیں دے گی۔
سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا ہے کہ بل کے سیکشن 5 اور 6 ڈریکونین ہیں، یہ پاکستان تحریکِ انصاف پر پابندی کا بل ہے، کسی سیاسی لیڈر یا جماعت کو جبر سے ختم کرنے کی کوشش غلط ہے۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے جے یو آئی ف کی طرف سے ایوان میں پُر تشدد انتہا پسندی روکنے کے بل کی مخالفت کر تے ہوئے کہا کہ بہت سارے معاملات اس بل کی زد میں آجائیں گے، اگر آپ نے زور سے نعرہ بھی لگایا تو کہا جائے گا کہ تشدد پر اکسایا جارہا ہے، آج اجلاس بلانے کی ضرورت تھی؟ کیا بل کو پاس کرنے کا مقصد تھا؟
واضح رہے کہ وزیرِ مملکت شہادت ایوان نے سینیٹ میں پُر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل 2023ء پیش کیا تھا۔
چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے پہلے مجوزہ بل پر ایوان سے رائے مانگی بعد میں بل کو ڈراپ کر دیا۔