Feb ۱۴, ۲۰۲۴ ۱۴:۲۸ Asia/Tehran
  • انتخابات کے بعد پاکستان میں حکومت سازی کا مسئلہ

جماعت اسلامی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

سحر نیوز/ پاکستان: نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حتمی فیصلہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعاون نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے وفاقی سطح پر کسی اور جماعت کے ساتھ اتحاد کیا، صرف خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی سے اتحاد کا کوئی جواز نہیں، پی ٹی آئی سے بات چیت دونوں حکومتوں سے متعلق تھی۔

در ایں اثناء پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر محمد علی سیف نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں جماعت اسلامی کی نمائندگی نہیں رہی، اب جماعت اسلامی کے ساتھ حکومت بنانے کا کوئی جواز نہیں۔

ادھربانی پی ٹی آئی عمران خان نےعلی امین گنڈاپور نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے لئے نامزد کیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف سے پارٹی صدر میاں شہباز شریف نے ملاقات کی ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے مختلف اتحادیوں سے ملاقاتوں کے بارے میں نواز شریف کو بریفنگ دی، ملاقات کے دوران متوقع وفاقی کابینہ کے لئے مختلف ناموں پر غور کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی تشکیل کے بعد 25 رکنی وفاقی کابینہ بنائے جانے کا امکان ہے، ایم کیو ایم کو 3 سے 5 وفاقی وزارتیں دیئے جانے پر معاملات زیر غور ہیں، ایم کیو ایم کی جانب سے خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار، سید مصطفی کمال، سید امین الحق اور خواجہ اظہار الحسن کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے پندرہ سینئر لیگی رہنماؤں کے نام وفاقی وزراء کے لئے زیر غور ہیں، لیگی رہنماؤں میں اسحاق ڈار، سردار ایاز صادق، خواجہ آصف، احسن اقبال، مریم اورنگزیب کے نام وفاقی کابینہ کے لئے زیر غور ہیں جبکہ وفاقی کابینہ میں عطا اللہ تارڑ، شزا خواجہ کو بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے۔

ٹیگس