پی ٹی آئی رہنماؤں کی پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتاری پر اسپکر کا سخت رد عمل
پولیس نے پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہو کر پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔
سحر نیوز/ پاکستان: ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے اندر کی لائٹس بند کر دی گئیں، جس کے بعد سول کپڑوں میں چند اہلکار پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہو گئے، جبکہ باہر موجود پولیس نے پوزیشن سنبھال لیں۔
وفاقی پولیس نے ایم این اے زین قریشی اور شیخ وقاص اکرم کو پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر سے نقاب پوش اہلکاروں نے گرفتار کر لیا۔
پولیس کی جانب سے اویس احمد چٹھہ، سید شاہ احمد، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا، یوسف خان، مولانا نسیم شاہ اور احمد شاہ خٹک کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔
اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، شیرافضل مروت، زبیر خان کو پارلیمنٹ ہاؤس سے نکلتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا، زرتاج گل پارلیمنٹ ہاؤس سے نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔ جبکہ نسیم علی شاہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق سیکورٹی اہلکار پارلیمنٹ سروس سینٹر کے باہر موجود تھے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ کل کے واقعے کے ذمے داروں پر مقدمہ درج کراؤں گا، ان کے خلاف ایکشن لیں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں جو کچھ ہوا اس پر اسٹینڈ لینا پڑے گا۔
ایاز صادق نے تمام سیاسی جماعتوں کے قیادت کو چیمبر میں طلب کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے تمام ویڈیوز منگوائی ہیں۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے جائیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس پر میٹنگ کرتے ہیں، علی محمد خان آپ میرے پاس تشریف لائیں اور ممبران بھی آئیں، ہم اس پر سیریس ایکشن لیں گے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں ارکان نے پارلیمنٹ ہاؤس میں رات گئے پولیس داخل ہونے اور لائٹس بند کرکے ارکان کی گرفتاریوں کو پارلیمان پر حملہ قرار دے دیا۔
پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ بڑی مشکل سے پارلیمنٹ پہنچا، رات کو بہت کچھ ہوا، پارلیمنٹ پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے۔