قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے اب سے چند گھنٹے قبل غزہ شہر کے ایک ہسپتال کو نشانہ بنایا جس میں طبی عملہ، مریض اور زخمی ہونے والے 800 سے زائد عام شہری شہید ہوئے۔
دارالحکومت تہران میں سب سے بڑا عوامی احتجاجی مظاہرہ فلسطین اسکوائر پر ہوا۔
حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں آج بدھ کے دن پورے ملک میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر صیہونی حکومت کے جرائم جاری رہے تو مسلمانوں اور مزاحمتی قوتوں کو دفاعی کارروائیوں سے کوئی نہیں روک سکتا۔
عزالدین قسام بریگيڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ دوسو سے ڈھائی سو کے قریب اسرائيلی فوجی اور صیہونی مزاحمتی فورسز کی قید میں ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کو اپنے دورہ ریاض اورقاہرہ میں سعودی عرب اور مصر کی جانب سے امریکی پالیسیوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور سعودی ولیعہد نے دو طرفہ نشست کی تشکیل کے لئے امریکی وزیر خارجہ کو کئی گھنٹے منتظر کروایا ہے۔
صیہونی حکومت کے ایک نامہ نگار نے کہا ہے کہ استقامتی محاذ کے مجاہدوں کے حملوں میں اب تک ایک ہزار آٹھ سو پندرہ صیہونی ہلاک ہوچکے ہیں۔
حماس کے ترجمان نے کہا ہے کہ چاہے زمینی حملہ شروع ہو یا نہ ہو، مزاحمت ہر طرح کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے-
غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف جاری وحشیانہ جرائم کے خلاف احتجاج کے طور پر کولمبیا کی حکومت نے صیہونی حکومت کے سفیر کو اپنے ملک سے نکال دیا ہے۔
قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے ادارے"شاباک" کے سربراہ رونین بار نے بالآخر اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ الاقصی آپریشن میں انٹیلی جنس کی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔