Jun ۰۹, ۲۰۲۰ ۱۷:۴۵ Asia/Tehran
  • نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے امریکیوں پر پولیس کی فائرنگ، متعدد زخمی

امریکا کے مختلف شہروں نسل پرستی کے خلاف عوامی مظاہرے جاری ہیں اس دوران نیویارک کے علاقے بروکلین میں پولیس نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔

اخبار نیویارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق شہر نیویارک میں نسل پرستی کے خلاف کیا جانے والا احتجاجی مظاہرہ اس وقت تشدد کی شکل اختیار کر گیا جب امریکی پولیس نے دس منٹ کے اندر فائرنگ سے سات افراد کو نشانہ بنا کر زخمی کر دیا۔ مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں میں ایک تیئیس سالہ خاتون بھی شامل ہے جس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

فائرنگ کے اس قسم کے واقعات دو دن قبل کرفیو ختم کئے جانے کے بعد پیش آئے ہیں جبکہ یہ کرفیو سیاہ فام امریکی شہری کے سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں ہونے والے قتل کے بعد احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں لگایا گیا تھا۔

امریکہ میں مینیا پولیس شہر کے سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں پچّیس مئی کو ایک سیاہ فام امریکی شہری کے بہیمانہ قتل کے بعد امریکہ میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جس کا دائرہ اب امریکہ کے ایک سو چالیس سے زائد شہروں تک پھیل چکا ہے۔

دریں اثنا تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی پولیس کے ہاتھوں امریکہ میں روزانہ چار شہریوں کا دوران حراست قتل کر دیا جاتا ہے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق ایسی حالت میں کہ جب سیاہ فام امریکی شہری جارج فلوئیڈ کے بہیمانہ قتل پر پورے امریکہ میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے امریکی پولیس سبھی ترقی پذیر ملکوں سے بھی آگے بڑھ کر امریکی شہریوں پر فائرنگ اور انہیں جیل میں بند کرنے کے علاوہ انہیں گرفتار کر کے موت کے گھاٹ اتار رہی ہے۔

اس درمیان امریکی پولیس نے ملک میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کی رپورٹنگ کرنے والے نامہ نگاروں تک کو فائرنگ کا نشانہ بنایا  اور انہیں گرفتار کیا ہے۔ اخبار گارڈین نے رپورٹ دی ہے کہ امریکی پولیس نے نسل پرستی کے خلاف کئے جانے والے مظاہرے کے دوران ایک فوٹو گرافر کو اپنے حملے کا نشانہ بنایا جس میں وہ شدید طور پر زخمی ہو گیا اور اس کی آنکھ کی روشنی چلی گئی۔

واضح رہے کہ امریکہ ہمیشہ ہی آزادی بیان اور انسانی حقوق کا کھوکلا نعرہ لگا کر دنیا کے مختلف ملکوں پر نشانہ سادھتا رہا ہے مگر آج امریکی عوام پورے ملک میں میڈیا رپورٹروں اور فوٹو گرافروں کی ہونے والی سرکوبی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے  گذشتہ چار برسوں کے دوران میڈیا کے لوگوں کو بدنام اور ان کو نیچا دکھانے اور ذرائع‏ ابلاغ کی توہین کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے اور وہ میڈیا کو ہمیشہ عوام کا دشمن قرار دینے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

ٹیگس