Jun ۱۷, ۲۰۲۲ ۰۸:۵۸ Asia/Tehran
  • امریکہ کو پھر یاد آیا ایٹمی معاہدہ، واپسی کو ممکن بتایا

امریکہ کا کہنا ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے جے سی پی او اے کی جانب بازگشت کا امکان موجود ہے۔

سحر نیوز/ ایران: امریکی صدر جو بایڈن نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے اب تک بارہا یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ جامع ایٹمی معاہدے جے سی پی او اے میں پلٹنا چاہتے ہیں اور وہ سابق امریکی صدر کی پالیسیوں سے الگ ہو کر نئے خطوط پر کام کرنے کے خواہشمند ہیں, تاہم اب تک عملی طور پر انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے منطقی اور قانونی مطالبے کو پورا کرنے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا اور وہ بدستور سابق امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں جس کے باعث پابندیوں کے خاتمے اور امریکہ کی معاہدے میں ممکنہ واپسی کو لے کر ویانا میں ہو رہے مذاکرات گیارہ مارچ سے تعطل کا شکار ہیں۔

اس درمیان ایک بار پھر انکی حکومت کی وزارت خارجہ نے یہ کہا ہے کہ جے سی پی او اے کی جانب فریقین واپسی کا امکان پایا جاتا ہے۔

ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نڈ پرائس نے ایک پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے حسب دستور ایک بار پھر گیند کو ایران کے پالے میں ڈالنے کی کوشش کی اور کہا کہ اگر ایران معاہدے سے باہر کے مسائل کو نظر انداز کر دے تو جے سی پی او اے میں دوطرفہ بازگشت کا امکان پایا جاتا ہے۔ نڈ پرائس نے مزید کہا کہ اگر امریکہ کی سابق حکومت صحیح سمت جا رہے جامع ایٹمی معاہدے سے نہ نکلتی تو آج امریکہ کو موجودہ صورتحال کا سامنا نہ ہوتا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیقات اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے مطابق یہ معاہدے صحیح طور پر عمل کر رہا تھا۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ماضی کی جانب تو بازگشت ممکن نہیں البتہ معاہدے میں واپسی کا امکان پایا جاتا ہے۔

ٹیگس