یوکرین کو جنگ کا آلۂ کار بنانے پر روس کا امریکہ کو سخت انتباہ
روس نے ایک بار پھر امریکہ کو یوکرین میں کشیدگی بڑھانے کی بابت خبردار کیا ہے
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ ریابکوف نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ اور نیٹو، یوکرین سے روس پر ممکنہ حملے کا پروگرام پیش کر کے حالات کی کشیدگی بڑھا رہے ہیں. سرگئی ریابکوف نے یوکرین کے ذریعے روس کے خلاف کشیدگی بڑھانے کے بارے میں امریکہ کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ روس چاہتا ہے کہ امریکہ یوکرین جنگ میں فریق نہ بنے لیکن واشنگٹن، اس سلسلے میں ماسکو کے انتباہات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہے۔
روس کے نائب وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ یوکرین میں روسی فوج کے خصوصی آپریشن کا مقابلہ کرنے میں امریکہ کی مزید مشارکت نے اسے یوکرین کی جنگ میں براہ راست شمولیت کی دہلیز پر لاکھڑا کیا ہے۔
روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ یوکرین جنگ سے پتہ چلتا ہے کہ مغرب کے ساتھ جنگ ایک ممکنہ حقیقت ہےاس کے باوجود روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایوان نجایف نے یاد دہانی کرائی ہے کہ امریکہ اور نیٹو کے ساتھ براہ راست جنگ روس کے مفاد میں نہیں ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی وزارت جنگ نے یوکرین کے لئے مزید سات سو پچھتر ملین ڈالر مالیت کی اسلحہ جاتی مدد کی خبر دی ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت جنگ نے جمعے کو یوکرین کے لئے سات سو پچھتر ملین ڈالر مالیت کی اسلحہ جاتی مدد کے نئے پیکج کا اعلان کیا جو ہتھیاروں اور ڈرون طیاروں پر مشتمل ہےپنٹاگون کے اعلان کے مطابق اس فوجی امدادی پیکج میں پندرہ جاسوس طیارے اور ہیمارس میزائل سسٹم کے لئے کل پرزے اور ہتھیار شامل ہیںیوکرین کے لئے امریکہ کے نئے امدادی پیکج میں ایک ہزار ٹاؤ میزائل اور ایک ہزار جاولین اینٹی ٹینک میزائل بھی مد نظر رکھے گئے ہیں۔
بڑے پیمانے پر سیاسی، فوجی، اقتصادی، سماجی حتی ثقافتی نتائج کی حامل یوکرین جنگ چھٹے مہینے میں داخل ہوگئی ہے اور یوکرین کے لئے مغربی ممالک کے ہتھیاروں کی ترسیل کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے مغربی ممالک نے روسی فیڈریشن کے خلاف پابندیاں بڑھا دی ہیں اور وہ یوکرین کو انواع و اقسام کے ہلکے و بھاری ہتھیاراور ایندھن فراہم کرکے نہ صرف اس جنگ کو روکنے کی کوشش نہیں کررہے ہیں بلکہ یوکرین جنگ میں جلتی پر تیل کا کام کر رہے ہیں۔
روس نے بارہا کہا ہے کہ یوکرین کے لئے مغربی ممالک کی اسلحہ جاتی مدد جنگ کے طولانی ہونے کا باعث ہو رہی ہے اور اس کے ناقابل پیشگوئی نتائج برآمد ہوں گے ۔