ریتھیان اور بوئنگ چینی پابندیوں کی زد میں
تائیوان کو ہتھیاربیچنے پر چین کا امریکی اسلحہ ساز اداروں پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ
تائپے کو امریکہ کی طرف سے ہتھیاروں کی فروخت کے معاملے پر چین نے دو مشہوراسلحہ ساز امریکی کمپنیوں ریتھیان اوربوئنگ پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کر لیا۔
تائپے کو امریکہ کی طرف سے ہتھیاروں کی فروخت کے معاملے پر چین نے دو مشہوراسلحہ ساز امریکی کمپنیوں ریتھیان اوربوئنگ پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے ایک پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین نے امریکہ کی جانب سے تائپے تائیوان کو ہتھیار بیچنے کے معاملے پر ریتھیان ٹیکنالوجیز کے چیئرمین اورچیف ایگزیکٹو گریگوری جے ہائیز اور بوئنگ ڈیفس سپیس اینڈ ٹیکنالوجی کے صدر تھیوڈور کولبرٹ سوم پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان افراد پر پابندیاں اس لئے لگائی گئی ہیں کیونکہ یہ افراد امریکہ کی جانب سے تائپے کو 1.06بلین ڈالر مالیت کے ہتھیار بیچنے کے رکے ہوئے سودے میں ملوث ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہتھیاروں کی تائیوان کو فروخت کا یہ معاملہ امریکہ کی تائیوان پالیسی کا حصہ ہے جس کی امریکہ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی نے بدھ کو منظوری دی تھی ۔ یہ بل امریکی سینٹ سے منظوری کے بعد وائٹ ہاؤس جائے گا ۔ جوبائیڈن نے ابھی نہیں بتایا کہ وہ اس بل پر دستخط کریں گے یا نہیں۔
یاد رہے کہ تائیوان پر چین کی خودمختاری ہے اوربین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متحد چین پالیسی کے تحت دنیا کے دیگر ممالک تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرسکتے ۔ امریکہ بھی اس اصول کی پابندی کی بات کرتا ہے لیکن سینٹ کی جانب سے اس بل کی منظوری سے واشنگٹن کی طرف سے متحد چین کی پالیسی کی خلاف ورزی ہو گی۔