Oct ۱۷, ۲۰۲۲ ۰۸:۱۴ Asia/Tehran
  • سینٹ لوئیس امریکہ میں ایک سکول سے ایٹمی تابکاری مواد کا انکشاف
    سینٹ لوئیس امریکہ میں ایک سکول سے ایٹمی تابکاری مواد کا انکشاف

مطابق امریکہ میں ایک اسکول کے نزدیک ریڈیوایکٹو مواد کا انکشاف ہوا ہے، یہ ایٹمی تابکاری ان ایٹمی ہتھیاروں کے بنانے سے باقی رہ جانے والے مواد کی ہے جو دوسری جنگ عظیم کے دوران اس علاقے میں تیار کئے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ دنیا میں وہ پہلا ملک ہے جس نے دوسری جنگ عظیم کے دوران ایٹمی اسلحہ کا استعمال کیا تھا۔ امریکہ میں ایک پرائمری سکول کے نزدیک ایٹمی تابکاری مواد کے انکشاف نے امریکہ میں سنسنی پھیلا دی ہے۔

آسویشتدپریس نیوز ایجنسی نے ہفتہ کے دن ریاست میسوری کے علاقے سینٹ لوئیس کے ایک پرائمری اسکول سے ریڈیو ایکٹو مواد کے انکشاف کی خبر دی تھی۔

کہا جا رہا ہے کہ یہ تابکاری دوسری جنگ عظیم کے دوران اس علاقے میں  تیار کئے جانے والے ایٹمی ہتھیاروں کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بوسٹن کیمکل ڈیٹا کارپوریشن نے ایک ملٹری انجینرنگ کمپنی کی اس تحقیقی رپورٹ کی تصدیق کی ہے جس نے اس سے قبل سینٹ لوئیس کے علاقے فلوریسنٹ میں ایلمنٹری سکول میں تابکاری مواد کی آلودگی کی اطلاع دی تھی۔

نئی رپورٹ کے مطابق اس علاقے سے اگست کے مہینے میں تابکاری مواد کے نمونے جمع کئے گئے تھے۔ اس تحقیقاتی کمپنی نے یہ بات نہیں بتائی کہ اس تحقیق کا بجٹ کس نے فراہم کیا ہے اور کس کے کہنے پر یہ ریسرچ انجام دی جا رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق جوہری فضلہ سینٹ لوئیس انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے پاس ایک نالے میں پھینکا گیا تھا جو دریائے میسوری میں جا کر گرتا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ امریکہ فوج بیس سال سے اس علاقے کی صفائی کرتی رہی ہے۔

بوسٹن کیمکل ڈیٹا کارپوریشن نے اسکول کے آس پاس سےبھی ایٹمی تابکاری کے اثرات دریافت کئے ہیں لیکن زیادہ تر تابکار مواد اسکول کی لائیبریری، کچن، کلاس روم اور گروانڈ میں پایا گیا ہے۔

ایٹمی تابکاری  پھیلانے والے ریڈیو آئزوٹوپ 210، پلوٹونیم، ریڈیم اور دوسرا زہریلا مواد سینٹ لوئیس ایلمنٹری اسکول سے ملا ہے جس کی اس کمپنی کو کوئی توقع نہیں تھی۔ اس اسکول کی مٹی کے جو نمونے لئے گئے ہیں، وہ ایٹمی تابکاری مواد سے آلودہ پائے گئے ہیں۔

اس ایٹمی مواد کے سونگھنے یا نگلنے سے انسانی جانوں کو خطرناک نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اسکول کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر ماہرین اور اپنے وکلاء سے مشورے کے بعد کوئی اقدام اٹھائیں گے۔

گزشتہ سال فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غاصب صیہونی ریاست کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں ایٹمی اور کیمیائی فضلے کو ٹھکانے لگانے کے اقدامات کی تحقیق کرے کیونکہ جنوبی الخلیل کے علاقے میں سب سے زیادہ کینسرکے کیسز پائے گئے ہیں۔

محمود عباس نے زور دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں ایٹمی فضلہ ٹھکانے لگانے کی رپورٹیں موجود ہیں  جو ماحولیات اور فلسطینی شہریوں کے لئے خطرناک ہیں۔

 

ٹیگس