دنیا میں خوراک کے بحران کا یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں: روسی صدر
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے کہا ہے کہ دنیا کی خوراک اور اشیائے خورد و نوش کی مارکیٹ میں بحران کسی بھی طرح یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی کا نتیجہ نہیں ہے کیونکہ یہ مشکلات یوکرین کی صورت حال سے پہلے پیدا ہو چکی تھیں۔
سحر نیوز/ دنیا: روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے افریقی ملکوں کے سربراہوں اور نمائندوں کے ساتھ ایک اجلاس میں کہا کہ دنیا کی خوراک اور اشیائے خورد و نوش کی مارکیٹ میں بحران کی وجہ، کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق اپنی مشکلات کو حل کرنے کے لیے امریکہ اور یورپی ملکوں سمیت مغربی ملکوں کے غیرمنصفانہ اقتصادی اقدامات ہیں ۔
ولادیمیر پوتین نے گزشتہ منگل کو بھی کہا تھا کہ روس بحیرہ اسود کے غلے کی برآمدات کے معاہدے سے نکلنے کا جائزہ لے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کا زیادہ تر غلہ معاہدے کے برخلاف یورپی یونین کے مکمل خوشحال ملکوں کو بھیجا جا رہا ہے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی جمعرات کے روز کہا تھا کہ غلے کے معاہدے میں توسیع پر بات نہیں کی جا سکتی ہے مگر یہ کہ گزشتہ معاہدوں کے پیکج پر عمل درآمد کیا جائے۔
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ورشینین نے بھی کہا ہے کہ استنبول میں بحیرہ اسود کے غلے کی برآمدات کے معاہدے پر دستخط کو تقریبا ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی روس کی امونیا کی برآمدات انجام نہیں پائی ہیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے کو حل کیے بغیر ہم سترہ جولائی کے بعد بحیرہ اسود کے معاہدے میں توسیع کے بارے میں بات نہیں کر سکتے ہیں ۔