Jun ۲۰, ۲۰۲۳ ۱۵:۳۲ Asia/Tehran
  • جنگ یوکرین میں مغرب کے اشتعال انگیز اقدامات

ڈنمارک کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ ڈنمارک دو ہزار تیئیس سے دو ہزار اٹھائیس تک یوکرین کو تین ارب اکیس کروڑ ڈالر کی فوجی امداد دے گا۔

سحرنیوز/دنیا: ارنا کی رپورٹ کے مطابق ڈنمارک کے قائم مقام وزیر دفاع ٹرولز لونڈ پولسن (Troels Lund Poulsen) نے کہا ہے کہ ڈنمارک کی امداد یوکرین کے ایک فنڈ کے ذریعے دی جائے گی جو ڈنمارک نے مارچ کے مہینے میں قائم کیا ہے۔
اس سے قبل برطانیہ کی وزارت دفاع نے بھی ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ڈنمارک، ہالینڈ، برطانیہ اور امریکہ فضائی دفاعی نظام یوکرین کو فراہم کرنے کے سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
برطانیہ کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے تحت اہم بنیادی تنصیبات کی حفاظت اور جوابی حملوں کو زیادہ کامیاب بنانے کے لیے آئندہ مہنیوں کے دوران کم اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ایئر ڈیفنس میزائل اور دیگر ضروری سسٹم یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے۔
درایں اثنا جرمن چانسلر اولاف شولٹز کے بیانات سے اس بات کا عندیہ ملتا ہے کہ مغرب یوکرین میں جنگ کے شعلوں کو ہوا دے رہا ہے۔
جرمن چانسلر نے پیر کے روز یوکرین جنگ کے بارے میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل ینس اسٹولٹنبرگ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ مغرب کو یوکرین میں جنگ جاری رکھنے کے لیے خود کو تیار کرنا چاہیے۔ انھوں نے اسٹولٹنبرگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہی چیز ہے کہ جس کے لیے ہم کو تیار ہونا چاہیے اور اپنی پالیسی کو اس کی طرف موڑنا چاہیے۔
جرمن چانسلر نے یوکرین جنگ میں نیٹو کی مداخلت کی طرف اشارہ کیے بغیر مزید کہا کہ جب تک ضرورت ہو تو جرمنی یوکرین کی بھرپور مدد و حمایت جاری رکھے گا۔
جرمن چانسلر نے یوکرین میں جنگ جاری رکھنے کے لیے مغرب کی آمادگی کے بارے میں بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے کہ جب ماسکو کی سیکورٹی تشویش پر مغرب کی بےتوجہی اور نیٹو کی توسیع کے بعد یوکرین کی جنگ چوبیس فروری کو روس کی سرحدوں کے قریب پہنچ گئی ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے گذشتہ سال یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے یوکرین سے کہا تھا کہ وہ دشمنی کو ترک کر دے۔ لیکن زیلنسکی نے مغرب کے جنگ پسند حکام کے اشارے پر کہا تھا کہ وہ اس وقت مذاکرات پر تیار ہوں گے جب روس میں کوئی اور صدر برسر اقتدار آئے گا۔
یورپی اور مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ نے روس پر سخت ترین پابندیاں عائد اور یوکرین کو انواع و اقسام کے ہلکے اور بھاری ہتھیار فراہم کرکے نہ صرف جنگ یوکرین کو ختم کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے بلکہ اس جنگ کو زیادہ سے زیادہ ہوا دی ہے۔
روسی حکام اور بعض ماہرین اور مغربی میڈیا نے جنگ یوکرین کو مغرب اور روس کے درمیان پراکسی وار قرار دیا ہے۔

ٹیگس