Sep ۳۰, ۲۰۲۳ ۱۵:۵۰ Asia/Tehran
  • افغانستان کے معاملات میں واشنگٹن کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی

روس میں ماسکو فارمیٹ کے نام سے معروف افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے بارے میں ایران کی تجویز، اجلاس کے شرکاء کی توجہ کا باعث بنی ہے

سحر نیوز/ دنیا: روس کے شہر کازان میں کل جمعہ کو ماسکو فارمیٹ کے نام سے معروف افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ہونے والے اجلاس نے ایک بیان میں اس بات پر زور دیا کہ اس اجلاس کے شرکاء نے افغانستان کے بارے میں ایک رابطہ گروپ کے قیام کے ذریعے افغانستان کے حوالے سے علاقائی تعاون کو مضبوط کرنے کے مقصد سے، مشترکہ مسائل کے بارے میں بحث و گفتگو کے لئے ایران کی تجویز کی حمایت کی ہے۔

ماسکو فارمیٹ کا اجلاس کل جمعہ کو روس کے شہر کازان میں پندرہ ممالک کے نمائندوں کی موجودگی میں منعقد ہوا جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خصوصی نمائندے برائے امور افغانستان حسن کاظمی قمی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف اور نقطہ نظر بیان کیا۔

حسن کاظمی قمی نے گزشتہ برسوں کے دوران خطے میں امریکہ کی مداخلت اور افغانستان کے معاملات میں واشنگٹن کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے بیرونی عناصر پر انحصار کیے بغیر افغانستان کے مسائل کے حل کے لیے ہمسایہ ممالک سے مزید تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

اس اجلاس میں روس کے جمہوریہ تاتارستان کے صدر رستم منیخانوف ، روس کے صدر کے خصوصی نمائندے برائے امور افغانستان ضمیر کابلوف، اور افغانستان کی وزارت خارجہ کے قائم مقام امیر خان متقی نے شرکت کی ۔ اس اجلاس میں چین، پاکستان، متحدہ عرب امارات، قطر، سعودی عرب، ترکی ، قرقیزستان ، ہندوستان، قزاقستان، تاجکستان، ازبکستان اورترکمانستان کے نمائندے بھی موجود تھے۔اس اجلاس کے شرکاء نے افغانستان کی موجودہ صورتحال، افغان فریقوں کے درمیان مفاہمت کے مسائل، علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے اور جنگ کے بعد ملک کی تعمیر نو کے ساتھ ساتھ طالبان حکومت کے ہمہ گیر ہونے کے مسائل، نیز دہشت گردی اور منشیات کے خلاف جنگ پر تبادلہ خیال کیا۔ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے روس کی پہل پر ماسکو طرز کے کئی اجلاس منعقد کیے گئے ہیں جن کا مقصد افغانستان کے مسائل کا جائزہ لینا ہے۔

ٹیگس