Mar ۰۸, ۲۰۲۴ ۱۷:۱۳ Asia/Tehran
  • امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی سالانہ تقریر میں کن باتوں کا اعتراف کیا اور کون سے دعوے کئے؟

امریکی صدر جو بائیڈن نے کانگریس میں اپنی سالانہ تقریر میں ایک بار پھر غاصب صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: امریکی صدر جو بائیڈن نے کانگریس میں اپنی سالانہ تقریر میں غزہ پر صیہونی حکومت کی وحشیانہ بمباری اورمظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی کو اسرائيل کی جانب سے اپنا دفاع قرار دیا ہے۔

رپورٹوں کے مطابق امریکا کے مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی رات، بائیڈن کی تقریر شروع ہونے سے پہلے ہی کانگریس کے باہر فلسطین کے سیکڑوں حامی جمع ہوگئے تھے۔

امریکی صدر نے اپنی تقریر میں غزہ پر پانچ ماہ سے زائد عرصے سے جاری وحشیانہ بمباری اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کو غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے اپنا دفاع قرار دیتے ہوئے کہا کہ بقول ان کے اسرائیل کوحماس کے مقابلے کا حق حاصل ہے۔ جو بائيڈن نے دعوی کیا کہ حماس کے اراکین بقول ان کے عام شہریوں، اور اسپتالوں نیز اسکولوں میں پناہ لیتے ہیں۔

امریکی صدر نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران غزہ کے اسپتالوں اور اسکولوں کو وحشیانہ بمباری سے تباہ کردیا لیکن اس کو نہ حماس کے فوجی اور جنگی مراکز ملے اور نہ ہی صیہونی جنگی قیدیوں کا سراغ لگاسکی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی سالانہ تقریر میں غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے ڈالی جانے والی رکاوٹوں کا کوئی ذکر کئے بغیر کہا کہ حماس یرغمالیوں کو آزاد کرکے، اسلحہ زمین پر رکھ کر اور سات اکتوبر کے حملے کے ذمہ داروں کو حوالے کرکے جنگ ختم کرسکتی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی سالانہ تقریر میں اسی کے ساتھ اعتراف کیا کہ موجودہ جنگ میں ماضی کی تمام جنگوں سے زیادہ غیر فوجی مارے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تیس ہزار فلسطینی اس جنگ میں مارے گئے ہیں جنکی اکثریت حماس کی رکن نہیں ہے ۔

امریکی صدر نے اعتراف کیا کہ غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں میں ہزاروں عورتیں اور بچے مارے گئے اور بے گناہ بچے اور بچیاں یتیم ہوئیں ۔ جو بائيڈن نے اسی کے ساتھ یہ اعتراف بھی کیا کہ تقریبا بیس لاکھ فلسطینی بمباریوں کی وجہ سے مہاجرت پر مجبور ہوئے ہیں، رہائشی مکانات تباہ ہوگئے، محلے کے محلے اور شہر ویران ہوگئے اور کنبے کھانے اور پانی سے بھی محروم ہیں اور یہ دردناک صورتحال ہے۔

امریکی صدر نے اس واضح اعتراف کے باوجود غزہ پر وحشیانہ حملوں اور مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی جاری رکھنے کو غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے اپنے دفاع کا نام دیتے ہوئے اس کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

جوبائیڈن نے کہا کہ " میں امریکا کا واحد صدر ہوں جس نے جنگ کے دوران اسرائیل کا سفر کیا ہے۔ "امریکی صدر جو بائيڈن نے اسی کے ساتھ ایران مخالف دعووں کی تکرار کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی میں استحکام کے لئے، بقول ان کے ایران کی جانب سے مبینہ خطرات کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔انھوں نے دعوی کیا کہ اسی لئے انھوں نے بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہازرانی کے دفاع کے لئے بارہ ملکوں کا اتحاد تشکیل دیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کانگریس میں اپنی سالانہ تقریر میں اسی کے ساتھ روس کے مقابلے میں یوکرین کی حمایت کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے ۔ انھوں نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی آزادی اور ڈیموکریسی اندر اور باہر، دونوں طرف سے حملے کا نشانہ بنی ہے یوکرین جنگ میں روسی صدر ولادیمیر پوتین کے مقابلے کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ ہم یوکرین کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔

ٹیگس