شمالی کوریا میں روسی صدر کے شانداراستقبال پر امریکہ اور یورپ سیخ پا
روسی صدر ولادیمیر پوتین نے شمالی کوریا کے صدر کے ساتھ ملاقات میں ماسکو کی پالیسیوں کی پیونگ یانگ کی جانب سے غیر مشروط حمایت کی قدردانی کی ہے - کیم جون اونگ نے بھی روس کے ساتھ اسٹریٹیجک تعاون کی تقویت کے لئے اپنا عزم ظاہر کیاہے
سحر نیوز/ دنیا: موصولہ خبروں کےمطابق شمالی کوریا کے کیم ایل سونگ اسکوائر پراس ملک کے سربراہ کیم جونگ اونگ نے روسی صدر ولادیمیر پوتین کا شاندار استقبال کیا۔
شمالی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے روسی صدر پوتین کی استقبالیہ تقریب کو تاریخی اور یادگار قرار دیا ہے- روسی صدر پوتین نے شمالی کوریا کے رہنما کیم جونگ اون سے ملاقات میں کہا کہ روس کئی دہائیوں سے امریکی سامراجی پالیسیوں کا مقابلہ کر رہا ہے- انہوں نے مزید کہا کہ روس اور شمالی کوریا کے درمیان طویل مدتی تعلقات کی بنیاد رکھنے کے لیے ایک نئی بنیادی دستاویز تیار کی گئی ہے۔
روسی صدر نے ماسکو اور پیونگ یانگ تعلقات کی بنیاد مساوات اور باہمی احترام کو قرار دیا۔ پوتین نے امید ظاہر کی کہ کیم جونگ کے ساتھ اگلی ملاقات ماسکو میں ہوگی۔ انہوں نے روس اور شمالی کوریا کے درمیان کئی دہائیوں کی مضبوط دوستی اور قریبی ہمسائیگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو اور پیونگ یانگ دونوں ہی، امریکہ اور اس کے حامی ممالک کی تسلط پسند اور سامراجی پالیسیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ روسی صدر نے یوکرین کے ساتھ تنازعے میں روس کی حمایت کرنے پر شمالی کوریا کے رہنما کا شکریہ بھی ادا کیا-
شمالی کوریا کے صدر کیم جونگ اون نے اس ملاقات میں کہا کہ پیونگ یانگ اور روس کے تعلقات خوشحالی اورترقی کے نئے مرحلےمیں داخل ہو رہے ہيں- انہوں نے دنیا میں اسٹریٹیجک استحکام برقرار رکھنے میں بھی روس کے کردار کا ذکر کیا۔
شمالی کوریا کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک روس کے ساتھ اپنے اسٹریٹیجک تعاون کو مضبوط کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ کیم جونگ اون اور ولادیمیر پوتین نے پیونگ یانگ کے مرکز میں واقع کومسوسان نامی رہائش گاہ پر سرکاری بات چیت کا آغاز کیا۔ اس مرحلے میں دونوں ممالک کے وفود بھی ان مذاکرات میں شریک ہوئے-
روس کی جانب سے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، وزیر دفاع اینڈرے بیلوسوف، روسی صدر کے معاون برائے خارجہ امور یوری اوشاکوف، روسی صدر کے ترجمان دیمتری پیسکوف، اور روسی سفیر الیگزینڈر ماتسگورا اور دیگر اعلیٰ حکام مذاکرات میں موجود رہے-
کیم جونگ اون نے نو ماہ قبل روس کے مشرقی علاقے کے دورے کے دوران پوتین سے ملاقات کی تھی۔
پوتین کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں انجام پایا ہے کہ جب روس اور شمالی کوریا سخت ترین مغربی پابندیوں کی زد میں ہیں اور ان کے تعلقات میں گرما گرمی نے یورپ اور امریکہ میں تشویش پیدا کردی ہے- مغرب کا دعوی ہے کہ شمالی کوریا نے روس کو ہتھیار دیئے ہيں اور ماسکو نے انہیں یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال کیا ہے تاہم ماسکو اور پیونگ یانگ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔