غزہ کے بچوں کی وہ حقیقت جس سے دنیا ہے انجان، اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ آپکی آنکھوں کو نم کر دے گی!
مشرق وسطیٰ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی UNRWA کے سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں روزانہ اوسطا 10 فلسطینی بچے اپنی ایک یا دونوں ٹانگوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: بدھ کے روز فلسطینی خبر رساں ایجنسی "سما" نے بتایا ہے کہ "فلپ لازارینی" نے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں یہ بات بتائی کہ غزہ پٹی میں روزانہ اوسطا 10 فلسطینی بچے اپنی ایک یا دونوں ٹانگوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس اعداد وشمار میں وہ بچے شامل نہیں ہیں جو اپنے ہاتھ یا بازو کھو چکے ہیں۔ فلپ لازارینی نے کہا: یہ اعدادوشمار یونیسیف کے جاری کردہ اعدادوشمار پر مبنی ہیں۔
یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ نے مزید کہا کہ اس بات کے پیش نظر کہ روزانہ 10 بچے ایک یا دو ٹانگوں سے محروم ہوتے ہیں ، غزہ کے خلاف اسرائیل کی 260 سے زائد دنوں کی وحشیانہ جنگ کی وجہ سے اب تک تقریباً 2000 فلسطینی بچے اپنی ایک یا دو ٹانگیں کھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا: ہمیں خبر ملی ہے کہ غزہ میں بے حد خطرناک صورت حال میں ڈاکٹر جسم سے کسی عضو کو الگ کرتے ہيں اور کبھی کبھی یہ کام بغیر بے ہوشی کے بھی کیا جاتا ہے اور اس میں بچے بھی شامل ہيں۔
لازارینی نے غیر سرکاری تنظیم سیف چلڈرن کی پیر کی رپورٹ کے بارے میں بھی کہا: ایک اندازے کے مطابق غزہ پٹی میں جنگ کے آغاز سے اب تک 21000 فلسطینی بچے لاپتہ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: یہ سارے بچے لاپتہ ہیں یا ملبے تلے دب گئے ہیں یا پکڑے گئے ہیں، یا نامعلوم قبروں میں دفن ہیں، یا ان کا اپنے اہل خانہ اور رشتہ داروں سے رابطہ منقطع ہے۔
یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ ایجنسی کا بجٹ اگست کے اختتام کے بعد ختم ہو جائے گا اور اس بات پر زور دیا کہ ایجنسی کو سال کے آخر تک 140 ملین ڈالر کی فنڈنگ کی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے آغاز کو 264 دن گزر جانے کے بعد بھی صیہونی حکومت کوئی کامیابی حاصل نہيں کر پا رہی اور اندرونی و بیرونی بحرانوں میں پھنستی جا رہی ہے۔ اس عرصے کے دوران صیہونی حکومت نے قتل عام، تباہی، جنگی جرائم، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ، امدادی تنظیموں پر بمباری اور اس خطے میں قحط اور فاقہ کشی کے علاوہ کچھ حاصل نہیں کیا۔