امریکی یونیورسٹیوں ميں فلسطین کے حامی طلبا کی سرکوبی کی تیاری
امریکی یونیورسٹیاں، جنگ غزہ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سخت ترین قوانین پر عمل کررہی ہیں جنہیں یونیورسٹی اساتذہ اور طلبا کی تنظیموں نے آزادی بیان کے منافی قرار دیا ہے۔
سحرنیوز/دنیا: غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں میں شدت آنے کے بعد امریکی یونیورسٹیوں میں طلبا نے غاصب صیہونی حکومت کے خلاف وسیع پیمانے پر تحریک شروع کردی۔ امریکا کی یونیورسٹی آف کولمبیا سے شروع ہونے والی یہ تحریک دیکھتے ہی دیکھتے پورے امریکا میں پھیل گئی اور تقریبا سبھی یونیورسٹیوں میں فلسطین کی حمایت میں طلبانے کیمپ لگادیئے۔فلسطین کی حمایت اور صیہونیوں کی مخالفت میں امریکی طلبا کی تحریک ميں اساتذہ بھی شامل ہوگئے۔
تحریک میں شدت آنے کے بعد امریکی حکومت نے پولیس ایکشن کے ذریعے اس تحریک کو کچلنے کی کوشش کی، بہت سے طلبا اور اساتذہ گرفتار کرلئے گئے اور پولیس نے بربریت اور تشدد کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطین کی حمایت میں یونیورسٹیوں کے کمیپس میں لگائے جانے والے کیمپ ختم کردیئے۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں تین ہزار سے زائد طلبا گرفتار کرکے جیلوں میں بند کردیئے گئے اور بہت سے طلبا کا اسٹیڈی پرمٹ ختم کردیا گیا اور انہیں یونیورسٹیوں سے نکال دیا گیا۔ بہت سے شہروں ميں یونیورسٹیوں کے طلبا اور پولیس کے دمیان تصادم بھی ہوا۔ اسی کے ساتھ فلسطین کی حمایت میں طلبا کی تحریک کے حامی اساتذہ کے خلاف بھی تادیبی کارروائیاں کی گئيں، کچھ کو نکال دیا گیا اور کچھ کو معطل کردیا گیا۔لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود فلسطین کی حمایت اور صیہونیوں کی مخالفت میں طلبا کی تحریک کو پوری طرح روکنے میں امریکی حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ ناکام رہی ہے۔
اب امریکی میڈیا نے خبر دی ہے کہ حکومت کو خدشہ ہے کہ گرمیوں کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد یونیورسٹیاں دوبارہ کھلیں گی تو ایک بار پھر طلبا اور اساتذہ غاصب صیہونی حکومت کی مخالفت اور فلسطینی عوام کی حمایت میں میدان میں آسکتے ہیں اس لئے ہر طرح کے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سخت ترین ضوابط پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔امریکا کے روزنامہ گارڈین نے یونیورسٹی آف کولمبیا کے لان کے احاطے کےاطراف میں حصار کی تصویریں نشر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ روکاوٹیں طلبا کے مظاہروں اور ریلیوں کو روکنے کے لئے کھڑی کی گئي ہیں۔یاد رہے کہ امریکا میں صیہونی حکومت کے خلاف طلبا کی تحریک یونیورسٹی آف کولمبیا سے ہی شروع ہوئی تھی۔اخبار گارڈین نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ طلبا کی تحریک کو روکنے کے لئے صرف یہی اقدامات نہیں کئے گئے ہيں بلکہ حکومت اور انتظامیہ نے دیگر سخت ترین اقدامات بھی مد نظر رکھے ہیں۔روز نامہ وال اسٹر جرنل نے بھی لکھا ہے کہ یونیورسٹیوں کی انتظامیہ نے ایسے سیکورٹی اہلکاروں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے جنہیں طلبا کو گرفتار اور ان سے سختی سے پیش آنے کے اختیارات حاصل ہوں گے۔قابل ذکر ہے کہ یونیورسٹی آف کولمبیا میں دو سو نوے سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں لیکن ان کے پاس یہ اختیارات نہیں ہیں ۔گارڈین کے مطابق یہ سخت انتظامات صرف یونیورسٹی آف کولمبیا کے لئے ہی مد نظر نہیں رکھے گئے ہیں بلکہ ملک کی سبھی یونیورسٹیوں ميں طلبا کو صیہونی حکومت کے خلاف کسی قسم کی تحریک شروع کرنے کی اجازت نہ دینے اور ہر قسم کے مظاہرے کو سختی سے روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ طلبا کی تنظیموں نے اس سلسلے ميں خبردار کیا ہے کہ یہ اقدامات آزادی بیان کے منافی ہیں اور اس سے یونیورسٹیوں کے ضوابط کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق امریکی یونیورسٹیوں کے اساتذہ کی ایسو سی ایشن نے بھی بیان جاری کرکے فلسطینیوں کی حمایت میں طلبا کی تحریک کی سرکوبی کے لئے اس قسم کے اقدامات کی مذمت کی ہے۔امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکا کے چوالیس ہزار یونیورسٹی اساتذہ کی ایسو سی ایشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ کی یہ پالیسی آزادی بیان کےمنافی ہے۔ امریکی یونیورسٹی اساتذہ کی ایسو سی ایشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ کی یہ پالیسی ان لوگوں کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے جو اعلی تعلیم اور ڈیموکریسی کو اہمیت دیتے ہیں۔