May ۰۳, ۲۰۲۵ ۱۴:۲۰ Asia/Tehran
  • اسرائیل اور اس کے حامیوں کا اصل چہرہ بے نقاب

آزادی صحافت کا عالمی دن آج ہم ایسے میں منا رہے ہیں کہ جب صیہونی جارحیت کا مقابلہ کرنے میں صحافیوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: آزادی صحافت کے عالمی دن کا آغاز 1993ء میں ہوا، اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی، یہ دن منانے کا مقصد پیشہ ورانہ فرائض کی بجا آوری کے دوران صحافیوں اور صحافتی اداروں کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویوں اورزندگی کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرنا ہے۔

اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشرے کو یہ یاد دلانا ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس دیوار زنداں ہیں۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق 1992ء سے 2025ء تک 1402 سے زائد صحافی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں، فرائض کی انجام دہی کی پاداش میں زنداں میں قید کئے جانے والے صحافیوں کی تعداد بھی کم نہیں۔

تاہم قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کی فلسطین خاص طور سے غزہ میں ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے جاری جارحیت میں صحافیوں کا کردار بھی خراج تحسین کے لائق ہے اور جس طریقے سے اپنی جانوں پر کھیل کر صحافیوں نے اسرائیلی جارحیت کی کوریج کی وہ نہ فقط ناقابل بیان ہے بلکہ اسی راہ میں اب تک غزہ میں 211 صحافی شہید ہوچکے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اسرائیل اور اس کے حامیوں کے اصل چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے میں صحافیوں کا کردار قابل تحسین ہے۔

غاصب صیہونی حکومت کے ہاتھوں نامہ نگاروں اور صحافیوں کے قتل کا مقصد حقیقت کو چھپانا اور صحافیوں کو ڈرانے کی کوشش ہے تاکہ وہ اپنے فرائض انجام نہ دیں اور فلسطین سے متعلق خبریں منظرعام پر نہ آسکیں۔

ٹیگس