Nov ۱۹, ۲۰۲۱ ۰۸:۲۹ Asia/Tehran
  • خود ساختہ عربی-مغربی ورکنگ گروپ کا بیان جواب کے قابل نہیں: ایران

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکہ، تین یوروپی ملکوں اور خلیج فارس تعاون تنظیم کے رکن ملکوں پر مشتمال خودساختہ ورکنگ گروپ کے ایران مخالف بیان کو قانونی حیثیت سے عاری قرار دیا ہے۔

ارنا نیوز کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سے جب امریکہ یورپی ٹرائیکا اور خلیج فارس تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے نام نہاد ورکنگ گروپ کے جاری کردہ بیان کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان تینوں فریقوں کی نشست اور ان کا جاری کردہ بیان اس قدر نمائشی، من گھڑت اور قانونی حیثیت سے عاری ہے کہ جواب دینے کے قابل بھی نہیں۔

سعید خطیب زادہ نے مزید کہا کہ امریکی حکومت نے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی خلافورزی کی اور پیش آنے والی موجودہ صورتحال کی اصل ذمہ دار وہ خود ہے، اسکے علاوہ امریکہ ہی واحد ایسا ملک ہے کہ جس نے ایٹمی ہتھیاروں کو استعمال کیا اور دنیا کے مختلف ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی سیاہ تاریخ کو اپنے ساتھ لئے ہوئے ہے اور ساتھ ہی دنیا میں بڑے پیمانے پر اسلحے فروخت کر رہا ہے، اب یہی امریکہ ایک بار پھر ایران کے خلاف ایک نیا مسئلہ کھڑا کرنے کے درپے ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ وہ ممالک جن کو خطے منجملہ یمن میں سات سال سے جاری مہم جوئی اور جارحیت کے لئے جوابدہ ہونا چاہئے انکی یہ حیثیت نہیں کہ وہ کسی دوسرے ملک کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کریں اور اس طرح اپنے جرائم سے دامن جھاڑ کر رائے عامہ کو دھوکا دینے کی کوشش کریں۔

خیال رہے کہ امریکی حکومت میں ایران ورکنگ گروپ کے سرغنہ رابرٹ میلی، تین یورپی ممالک جرمنی، فرانس، برطانیہ کے وزرائے خارجہ اور خلیج فارس تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے نمائندوں نے سعودی دارالحکومت ریاض میں اکٹھا ہو کر ایران کے سلسلے میں ملاقات اور گفتگو کرنے کے بعد ایک بیان جاری کیا۔

اس بیان میں آیا ہے کہ مذکورہ فریقوں نے علاقے کی سیاسی و سکیورٹی صورتحال منجملہ ایران کے اقدامات کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا ہے جس میں جامع ایٹمی معاہدے پر مکمل عمل کی جانب ایران و امریکہ کی واپسی کے سلسلے میں بھی گفتگو ہوئی۔ ساتھ ہی اس بیان میں ایرانوفوبیا کی شکست خوردہ پالسیوں کو دہراتے ہوئے ریاض نشست کے فریقوں نے ایک بار پھر ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کا اعادہ کیا گیا اور کہا گیا کہ ایران خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔

ساتھ ہی یہ بھی دعوی کیا کہ خلیج فارس تعاون تنظیم نے خطے میں کشیدگی کم کرنے اور سفارتکاری کو بروئے کار لانے کے لئے قدم اٹھایا ہے!

 

ٹیگس