Jul ۰۶, ۲۰۲۲ ۰۹:۲۴ Asia/Tehran
  • اپنے سفارتکاروں کی بازیابی کا مطالبہ ایران نے دہرایا

 ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران اپنے ان چار سفارت کاروں کے مسئلے کی سنجیدگی سے پیروی کرے گا جنہیں چالیس سال قبل غاصب صیہونی حکومت نے اغوا کیا تھا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے اغوا کی 40 ویں برسی کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کا غیر قانونی اقدام ویانا کنونشن (1961) میں درج تمام حقوق کی خلاف ورزی ہے جو تمام سفارت کاروں کے حقوق اور سفارتی استثنیٰ کو یقینی بناتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ چالیس سال قبل 1982 میں چار ایرانی سفارت کاروں محسن موسوی، احمد متوسلیان، کاظم اخوان اور تقی راستگار مقدم کو صہیونی ایجنٹوں نے لبنان کے اُس علاقے سے اغوا کر لیا تھا جو اس وقت صیہونیوں کے قبضے میں تھے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ ناجائز صیہونی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو اپنے سفارتکاروں کے اغوا کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

بیان میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ ایرانی وزارت خارجہ کی تمام انتھک کوششوں اور 2008 میں اقوام متحدہ کے اس وقت کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے اس کیس کی تحقیقات کے لیے آمادگی کے باوجود بین الاقوامی برادری اور اداروں نے ایرانی سفارت کاروں کی بازیابی کیلئے مناسب تعاون نہیں کیا۔

اس بیان کے مطابق، ایران انسانی حقوق کے تمام اداروں اور اقوام متحدہ سے توقع رکھتا ہے کہ وہ صیہونیوں کو اس سلسلے میں بھرپور تعاون کرنے پر مجبور کرنے کے لیے ضروری طریقہ کار وضع کریں اور اس جرم کے مرتکب افراد کو سزا دینے کی راہ ہموار کریں۔

بیان میں مغوی ایرانی سفارت کاروں کی بازیابی کے لیے لبنانی حکومت کی کوششوں کو بھی سراہا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا جو بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے کام کرے گی۔

ٹیگس