ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے لیے امریکہ پر دباؤ ڈالنے پر اسرائیل کو پچھتاوا کیوں؟
صیہونی حکام سن دوہزار اٹھارہ میں ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے لیے امریکہ پر دباؤ ڈالنے پر پچھتا رہے ہیں۔
یہ بات اسرائیل کے ٹیلی ویژن چینل کن نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں اپنی تازہ ترین تجزیاتی رپورٹ میں کہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی سیکورٹی حکام کو اس بات کا پچھتاوا ہے کہ اگر سن دوہزار اٹھارہ میں ٹرمپ انتظامیہ پر ڈالے والے دباؤ کے نتیجے میں امریکہ اس معاہدے سے نہ نکلا ہوتا تو ایران ایٹمی ترقی سے باز رہنے پر مجبور ہوتا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آج بڑی طاقتیں ایٹمی میدان میں ایران کی زبردست پیشرفت اور خاص طور سے یورینیئم کی افزودگی میں اضافے کے باوجود، تہران کے ساتھ سن دوہزار پندرہ کے ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات کر رہی ہیں۔
اسرائیلی ٹیلی ویژن کے مطابق صیہونی حکومت ایک بار پھر ایران کے ساتھ کسی بھی قسم کے سمجھوتے میں، اسرائیل کے مطالبات کو فوقیت دینے، آئی اے ای اے میں ایران کے خلاف تحقیقات کا کیس بدستور کھلا رکھنے اور معائنہ کاری کی مدت کو طویل کرنے کی غرض سے بائیڈن انتطامیہ پر شدید ترین دباؤ ڈال رہی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نڈپرائس نے ویانا مذاکرات کے دوران اسرائیلی حکام کی تگ و دو میں اضافے کے بعد کہا تھا کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں امریکہ اور اس کے اتحادی اسرائیل کے درمیان ٹیکٹیکل اختلافات پائے جاتے ہیں۔