صیہونی حکومت کو امن و سلامتی کا قیام برداشت نہیں: ایران
ایران نے کہا ہے کہ اسرائیل کون ہوتا ہے جو ایٹمی معاہدے کے حوالے سے برطانیہ کو ڈکٹیٹ کرے۔
برطانیہ میں ایرانی سفارت خانے کے ناظم الامور سید مہدی حسینی متین نے اپنے ٹوئٹر پیج ایران کے ساتھ مغربی ممالک کے ممکنہ طور پر طے پانے والے معاہدے کے حوالے سے لندن میں غاصب صہیونی حکومت کے سفیر کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر قانونی حکومت دنیا میں امن و سلامتی کو برداشت نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی سفیر کے برطانیہ سے تباہ کن مطالبات ایک بار پھر ظاہر کرتے ہیں کہ یہ غیر قانونی حکومت خطے یا دنیا میں کہیں بھی امن و سلامتی کے قیام کو برداشت نہیں کرسکتی اور اسے برطانیہ کے جوہری معاہدے پر آزادانہ فیصلے کے حوالے سے اظہار خیال کرنے کا حق نہیں ہے۔
حسینی متین نے کہا کہ یہ دہشت گرد حکومت جو ناجائز قبضے اور قانون کی پامالیوں کی بنیاد پر قائم ہوئی تھی، کئی دہائیوں سے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف جھوٹے الزامات لگا رہی ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات نازک مرحلے میں پہنچ گئے ہیں، مذاکراتی عمل میں خلل ڈالنے کیلئے صہیونیوں کی حرکتیں بڑھ گئی ہیں۔
لندن میں ناجائز صہیونی حکومت کے سفیر زیپی ہوٹوولی نے جمعہ کے روز ڈیلی ٹیلی گراف میں شائع ہونے والے ایک بیان میں ایران اور مغربی ممالک کے ممکنہ معاہدے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے لندن حکومت سے اسے مسترد کرنے کی درخواست کی جس پر ایران نے سخت رد عمل ظاہر کیا۔
واضح رہے کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی نے بارہا اپنی رپورٹوں میں ایران کے جوہری پروگرام کو پر امن قرار دیا تاہم یہ صیہونی حکومت ہے جو ایٹمی وار ہیڈز رکھنے کے باوجود نہ صرف این پی ٹی معاہدے پر دستخط سے اب تک گریزاں ہے بلکہ ایران پر ایٹمی ہتھیار بنانے کا الزام بھی عائد کرتی ہے۔