مصنوعی ذہانت سے دشمن کو ہزار کلومیٹر دور نابود کیا: سپاہ
خاردار تار باہر سے امپورٹ کرنے کے مرحلے سے اس وقت ہم ٹیکنالوجی دوسرے ممالک کو برآمد کرنے کے مرحلے تک پہنچ چکے ہیں اور یہ کامیابیاں یونیورسٹیوں سے تعلق کا نتیجہ ہیں، یہ بات سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ائیرڈیفنس اور اسپیس فورس کمانڈربرگیڈیئرامیرعلی حاجی زادہ نے کہی۔
سپاہ پاسداران کی ایئر ڈیفنس اور اسپیس فورس کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ نے خواجہ نصیرالدین طوسی یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیوں کی دفاعی امور میں شمولیت دفاع مقدس کے دور سے ہی شروع ہوچکی تھی اور خواجہ نصیر الدین یونیورسٹی وہ پہلی یونیورسٹی تھی جس نے میزائل ٹیکنالوجی کے میدان میں نقشہ بنانے کا آغاز کیا تھا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق کمانڈر حاجی زادہ نے کہا کہ یونیورسٹی اور وزارت دفاع کی باہمی تعاون سے ہم نے کامیابیاں حاصل کی ہیں اور جرات سے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ خاردار تار باہر سے امپورٹ کرنے کے مرحلے سے اس وقت ہم ٹیکنالوجی دوسرے ممالک کو ایکسپورٹ کرنے کے مرحلے تک پہنچے ہیں اور علم و دانش سے دشمن کو ہم نے ایک ہزار کلومیٹرسے زیادہ دوری پر مصنوعی ذہانت سے حملہ کر کے نابود کیا ہے اور یہ کامیابیاں یونیورسٹیوں سے رابطے کا نتیجہ ہیں۔
حاجی زادہ نے مزید کہا کہ آج علاقے کی صورتحال بہت بہتر ہے، گزشتہ دہائی کا آغاز اوباما کی "مفلوج کنندہ"" پابندیوں سے ہوا، اس کے بعد علاقے میں حالات خراب کرنے والے واقعات اور ٹرمپ کی طرف سے شدیدترین ممکنہ دباؤ کی پالیسی، شہید قاسم سلیمانی کی شہادت اور ایٹمی معاہدہ سے اخراج تک کے معاملات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ امام خامنہ ای کی اسٹریٹیجی کے مطابق استقامت کی پالیسی سے دشمن کو کاری ضرب لگائی ہے اور اب علاقے میں طاقت کا توازن یہاں تک بدل گیا ہے کہ علاقے کے بعض ممالک جو امریکہ اور صیہونی ریاست سے اتحاد کی باتیں کر رہے تھے، وہ آج دفاعی حالت میں چلے گئے ہیں۔
سپاہ پاسداران ایئر ڈیفنس اور اسپیس فورس کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ آج دشمن تسلیم کر رہا ہے کہ شدیدترین ممکنہ دباؤ کی پالیسی شکست کھا گئی ہے اور ایران نے 80 سال بعد ہماری فضائی برتری کو ختم کر دیا ہے اور بلاشبہ ایک قدرت میں بدل گیا ہے اور بعض عرب ممالک کے سربراہوں کے بقول امریکی جاسوسی طیارے گلوبال ہاک کی تباہی کو ایک نئی تاریخ کا نقطۂ آغاز قرار دینا چاہیئے۔
حاجی زادہ نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ٹرمپ یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ایران ایسا قدم اٹھائے گا لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ عوام اور ذمہ دار افراد عاشورا کی ثقافت کی بنیاد پر ہیہات من الذلہ کے نعرے اور انتقام کے نعرے لگا رہے ہیں تو انہوں نے نفسیاتی آپریشن کا سہارا لے کر کہا کہ اگر ایران نے حملہ کیا تو ہم 52 مقامات پر حملہ کریں گے لیکن خدا کے فضل سے ہم نے امریکی دہشت گردوں کی فوجی چھاؤنی کو عراق میں پوری باریک بینی کے ساتھ نشانہ بنایا، عین الاسد کے آپریشن سے امریکی زوال کا عمل تیز ہوگیا اور اس کی جھوٹی طاقت کی پول کھل گئی اور یہ واقعہ دنیا کے دوسرے آزاد، خودمختار اور استکبار مخالف ممالک کے لئے تاریخ میں ایک نمونے کے طور پر تاریخ میں محفوظ ہوگیا ہے۔
کمانڈر کا کہنا تھا کہ ایران کی سیکورٹی کی بنیاد مقامی اور بہت مضبوط ہے اور ہم نے دفاعی اور فوجی میدان میں بہت مشکل مراحل کو طے کر لیا ہے۔ فضائی میدان میں تین سال سے کم عرصے میں ہم نے سیٹلائٹ فضا میں بھیجی ہے، راڈار بنانے کے میدان میں دنیا کے پہلے 20 ممالک میں ہمارا شمار ہوتا ہے اور ڈرون ٹیکنالوجی میں ہم دنیا کی ایک برتر طاقت ہیں۔ حاجی زادہ کا کہنا تھا کہ یہ ساری کامیابیاں اچانک اور اتفاقی طور سے حاصل نہیں ہوئیں بلکہ دقیق اہداف، منصوبہ بند جدو جہد، غفلت سے پرہیز اور صلاحیتوں کو پروان چڑھانے اور یونیورسٹیوں سے تعلق کے نتیجے میں یہ سب کچھ حاصل ہوا ہے۔