Oct ۱۶, ۲۰۲۳ ۱۰:۱۵ Asia/Tehran
  • ایران اور فرانس کے صدور کی ٹیلی فونی گفتگو، صیہونیوں کے جرائم نے نازیوں کی یاد تازہ کردی

صدر سید ابراہیم رئیسی نے اتوار کی شام اپنے فرانسیسی ہم منصب امانوئل میکرون سے ٹیلیفونی گفتگو میں غاصب صیہونی حکومت کے حامیوں اور مغربی ملکوں سے یہ سوال کیا کہ صیہونی حکومت کے ہاتھوں سات سو معصوم اور مظلوم فلسطینی بچوں کے قتل عام کی کس اصول اور معیار کے مطابق توجیہ پیش کی جاسکتی ہے۔

سحرنیوز/ایران: صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے اتوار کی شام  اپنے فرانسیسی ہم منصب امانوئل میکرون سے ٹیلیفونی گفتگو میں ستر سال سے جاری صیہونی حکومت کے مظالم، جرائم، نسلی امتیاز، بے انصافی، اپار تھائیڈ کی پالیسی،  بے رحمانہ قتل عام اور مظلوم فلسطینیوں کی زمینیں  غصب کئے جانے کی یاد دہانی بھی کرائی اور کہا کہ استقامتی فلسطینی محاذ نے جو کچھ کیا ہے، وہ در حقیقت ان جرائم کا ردعمل اور سات عشرے سے جاری فلسطینی عوام کے قتل عام اور ظلم و ناانصافی پر احتجاج اور اعتراض ہے۔صدر ایران نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ  صیہونی حکومت کے وحشیانہ اقدامات نازیوں کے طرز عمل کی یاد دلاتے ہیں کہا  کہ اگر غاصب صیہونی حکومت اپنی شکست کی تلافی میں ان جرائم کا سلسلہ جاری رکھتی ہے تو اس کے  نتائج بہت وسیع ہوں گے۔صدر سید ابراہیم رئیسی نے صیہونی حکومت کے جرائم کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر صیہونیوں کے حملوں میں شہید ہونے والوں میں دو تہائی عورتیں اور بچے ہیں ، حالیہ  چند دن کے اندر پانچ لاکھ عوام بے گھر ہوئے اور بنیادی  ضرورت کی اشیا کے فقدان نے غزہ کے غیر فوجیوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی ہے۔انھوں نے غزہ  کے رہائشی علاقوں پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ فوری طور پر روکے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے باشندوں کو ان کی جائے پیدائش اور آبائی وطن سے مہاجرت پر مجبور کرنا ایسا عمل نہیں ہے جو بین الاقوامی قوانین سے سازگار ہو، اور استقامتی فلسطینی قوتیں، اور دنیا کی سبھی حریت پسند اقوام ان جرائم کے مقابلے میں کھڑی ہوں گی ۔صدر ایران نے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کو اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی پالیسی قرار دیا اور کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ فلسطین کے استقامتی محاذ کا دفاع ستم رسید اور مظلوم فلسطینی عوام کا دفاع  ہے۔

ٹیگس