فلسطین کے حالات پر ایران اور ہندوستان کے سربراہوں کا تبادلہ خیال
ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی سے ٹیلیفونی بات چیت میں غزہ میں صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم کا ذکر کرتے ہوئے ان واقعات کے کسی بھی تجزیے کو اس کی اصل وجہ پر توجہ دیئے بغیر غیر منصفانہ اور غیر حقیقت پسندانہ قرار دیا۔
سحرنیوز/ایران: ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے واضح کیا کہ فلسطینی مزاحمتی گروہوں کا جائز حق ہے کہ وہ غاصب صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کا مقابلہ کریں اور تمام ممالک کو فلسطینی قوم کی جدوجہد کی حمایت کرنی چاہیے۔
صدر ایران نے فلسطین کے استقامتی محاذ کے حالیہ آپریشن کو صیہونی حکومت کی فلسطینیوں کی سرزمین پر غاصبانہ قبضے، بچوں اور عورتوں کے قتل اور فلسطینی قوم کے تقدس کی بے حرمتی کی پالیسیوں نیز مجرمانہ اقدامات کا فطری ردعمل قرار دیا۔
انہوں نے خواتین اور معصوم بچوں کے قتل، اسپتالوں، اسکولوں، مساجد، گرجا گھروں اور رہائشی علاقوں پر حملوں کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی انسان کے نقطہ نظر سے یہ جرائم ناقابل قبول ہیں۔
صدر رئیسی نے مغربی استعمار کے خلاف ہندوستانی قوم کی جدوجہد کی تاریخ اور دنیا میں ناوابستہ تحریک کے بانیوں میں سے ایک ملک کے طور پر اس ملک کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج ہندوستان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونی جرائم کو ختم کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔
صدر مملکت نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران فوری جنگ بندی، ناکہ بندی کے خاتمے اور غزہ کے مظلوم عوام کو امداد فراہم کرنے کے لیے کسی بھی عالمی مشترکہ کوشش کی حمایت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کے قتل عام کے جاری رہنے سے سب کا خون ابل پڑا ہے۔ اس ٹیلی فونی گفتگو میں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے بیان میں فلسطین کے تعلق سے حقیقی صورتحال روشن کئے جانے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور غیر فوجیوں کے قتل عام پر صیہونی حکومت کی مذمت کی۔
انہوں نے صیہونی حکومت کے حملوں کی وجہ سے غزہ کے باشندوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان غزہ کے لوگوں کو انسانی امداد بھیجنے، حملوں کو روکنے اور رفح پاس کو دوبارہ کھولنے پر اصرار کرتا ہے۔
ہندوستان کے وزیر اعظم نے اس تعلق سے اسلامی جمہوریہ ایران کے کے کردار کو بہت اہم اور موثر قرار دیا۔