ایران کا پھر انتباہ؛ دوبارہ کچھ ہوا تو جواب فوری، وسیع اور ٹھوس ہوگا، یورپی یونین نے اسرائیل کی غلطی کو تسلیم کیا
ایران کے وزیر خارجہ اور یورپی یونین کے خارجہ امور کے سیکریٹری کی ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جس میں وزیر خارجہ نے ایک بار پھر ناجائز صیہونی حکومت کی جانب سے ہر قسم کی غلطی کی صورت میں ایران کے سخت ردعمل سے اپنے فریق کو آگاہ کیا۔
سحر نیوز/ایران: اتوار کی شام ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان اور یورپی یونین کے خارجہ امور کے سیکریٹری جوزف بورل کی گفتگو ہوئی جس میں فریقین نے اہم عالمی اور علاقائی امور بالخصوص اسرائیل پر ایران کے جوابی حملے اور غزہ میں جاری انسانی المیہ جیسے موضوعات پر تبادلۂ خیال کیا۔
اس گفتگو میں وزیر خارجہ ایران نے شام کے دارالحکومت دمشق میں اپنے سفارتخانے کے قریب واقع قونصل خانے پر صیہونی حملے اور اس میں اپنے فوجی مشیروں کی شہادت کا ذکر کیا اور اس بات کی یاددہانی کرائی کہ صیہونی حکومت کا یہ اقدام ویانا کنویشن کی کھلی خلاف ورزی ہونے کے ساتھ ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کی ریڈ لائنز سے عبور کے مترادف تھا۔
امیر عبد اللہیان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ صیہونی حکومت کے اس غیر قانونی اقدام کے بعد اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل نے منفعلانہ کردار ادا کرتے ہوئے حتیٰ ایک مذمتی بیان جاری کرنے سے بھی گریز کیا جس کے بعد ایران کے سامنے اپنے دفاع کے قانونی حق کے دائرے میں عمل کرتے ہوئے صیہونی حکومت کی تنبیہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے ملک کی مسلح افواج کے جوابی حملے کو کامیاب قرار دیا اور کہا کہ ہم نے اپنی جوابی کارروائی کا سلسلہ روک کر یہ پیغام دے دیا ہے کہ اب یہ معاملہ ختم ہو چکا ہے تاہم اگر صیہونی حکومت کی جانب سے کوئی حرکت ہوئی تو پھر اسلامی جمہوریہ ایران کا جواب فوری، وسیع اور ٹھوس ہوگا۔
اس گفتگو میں یورپی یونین کے خارجہ امور کے سیکریٹری جوزف بورل کا کہنا تھا کہ ایران کا جوابی اقدام توقع کے برخلاف نہیں تھا۔ انہوں نے ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جوابی آپریشن کے خاتمے پر خوشی کا اظہار کیا۔ اسکے علاوہ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یورپی یونین کے نقطۂ نظر سے ایران کے سفارتی مرکز پر اسرائیل کا حملہ قابل مذمت ہے کیوں کہ اُس نے اپنے اس اقدام سے ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی کی ہے۔
بورل کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپی یونین بحران غزہ کو حل کرنے کے لئے اپنی سفارتی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ایران سے اس ہدف کے محقق ہونے میں مدد کی اپیل کی۔