سلامتی کونسل کے اجلاس سےایران کے وزیر خارجہ کا خطاب
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت کو ایرانی مفادات کے خلاف ہر قسم کی فوجی مہم پسندی کی تکرار سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا جائے۔
سحرنیوز/ایران: وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے فلسطین کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پہلی اپریل کو دمشق میں ایرانی کونسلیٹ پر اسرائيلی حکومت کے حملے نے ثابت کردیا کہ یہ حکومت سفارتی مراکز اور سفارتکاروں کو حاصل ڈپلومیٹک تحفظ کے بنیادی اصولوں کو بھی پامال کرنے میں ذرا برابر نہیں ہچکچاتی۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دو اپریل کی سلامتی کونسل کی نشست میں اکثر اراکین نے یہ اعلان کیا کہ یہ حملہ اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قوانین اور ویانا کنونشنوں کی کھلی خلاف ورزی اور قابل مذمت ہے۔ ایران کے وزیرخارجہ نے کہا کہ کوئی بھی حکومت اپنے ملک کے سفارت خانے پر ایسے گستاخانہ حملے اور اپنے سفارت کاروں کی شہادت پر خاموش نہیں بیٹھ سکتی لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے جںگ کا دائرہ پھیلنے کی روک تھام کے لئے، علاقے کے حالات کے پیش نظر قابل ملاحظہ تحمل سے کام لیتے ہوئے اقوام متحدہ کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دیا لیکن جب اس نے وائٹ ہاؤس کے گرین سگنل پر اسرائيلی حکومت کے جرائم کے دوام کا مشاہدہ کیا اور اسرائيلی حکومت کے حملے روکنے میں سلامتی کونسل کی کمزوری اور عاجزی کو دیکھا تو پھر اپنے سفارتی مرکز پر حملے اور اپنے اقتدار اعلی کے خلاف جارحیت پر تحمل اس کے لئے ممکن نہیں رہا۔ بنابریں تیرہ اپریل کا جوابی حملہ ضروری تھا کیونکہ: اولا ایران کے پاس اس کے علاوہ کوئي دوسرا آپشن نہیں تھا، دوسرے یہ حملہ نہیں تھا بلکہ صیہونی حکومت کے جرائم اور ایران کے مفادات بالخصوص شام میں ہمارے سفارت خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں کیا گیا، تیسرے یہ جوابی حملہ، بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنے قانونی دفاع کے حق کے تحت کیا گیا ،چوتھے اس میں لوگوں اور غیر فوجی مراکزپر حملہ نہ کرنے کے اصولوں کی مکمل پابندی کی گئی اور پانچویں یہ حملہ اسرائیلی حکومت کے صرف دو فوجی مراکز تک محدود تھا جہاں سے ہمارے سفارت خانے پر حملہ کیا گیا تھا۔
بنابریں یہ حملہ وسعت اور فوجی ضرورتوں کے لحاظ سے محدود اور مناسب تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب ایران کا قانونی دفاع اور مماثل اقدام پورا ہوگیا ہے بنابریں صیہونی حکومت کو ایرانی مفادات کے خلاف مزید فوجی مہم پسندی کی تکرار سے دست بردار ہونے پر مجبور کیا جائے۔ اس میں شک نہیں کہ اگر اسرائيلی حکومت نے ایرانی مفادات کے خلاف طاقت کا استعمال اور جارحیت کی تواسلامی جمہوریہ ایران بھی اس کو پشیمان کردینے والا محکم جواب دینے کے اپنے ذاتی حق سے کام لینے میں ایک لمحے کے لئےبھی تامل نہیں کرے گا اور یہ فیصلہ ناقابل تغیر ہے۔