Jun ۲۷, ۲۰۲۵ ۱۰:۲۲ Asia/Tehran
  • وزیرخارجہ ایران: اب ہماری ڈپلومیسی تبدیل ہوگی، مذاکرات پر نہ کوئی اتفاق نہ کوئی وعدہ

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہرجنگ تبدیلیاں لاتی ہے اور یہ تبدیلیاں ڈپلومیسی میں بھی نظرآتی ہیں۔

سحر نیوز/ ایران:  وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہم اپنی ڈپلومیسی کی تنظیم نو کررہے ہیں اور یقینا ہماری ڈپلومیسی میں کچھ تبدیلیاں ہوں گی۔

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے جمعرات کی رات ایران ٹی وی کے نیوز ٹاک پروگرام میں کہا کہ جب فریق مقابل مذاکرات کے ذریعے اپنے اہداف حاصل کرنے میں نا امید ہوگیا تو اس نے دوسرے راستے کا انتخاب کیا۔ جرائم پیشہ جعلی حکومت کو ایران پر حملے کی کھلی چھوٹ دی ۔ اس کے باوجود ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے یہ راستہ طے کیا، کیونکہ ہم نے دنیا والوں پر حجت تمام کردی کہ ایران نے پر امن راہ حل تک پہنچنے کے لئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ یہ مقابل فریق تھا جس نے مذاکرات کے راستے کو جنگ کے راستے سے تبدیل کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی وزیر خارجہ ایسا نہیں ہے جس سے میں نے گفتگو کی ہو اور اس نے ہمیں حق پر نہ مانا ہو یا کم سے کم خاموش نہ ہوگیا ہو۔عرا‍قچی نے کہا کہ اس بار ماضی کے برخلاف علاقائی ملکوں نے ایسی حمایت کی جس کی نظیر نہیں ملتی۔ او آئی سی کے رکن 57 ملکوں نے قرار داد پاس کرکے، صیہونی حکومت کے حملوں کی مذمت اور ایران کے عوام کے ساتھ یک جہتی کا اعلان کیا۔ یہ قرار داد اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ او آئی اسی وزرائے خارجہ کے دوسرے دن کے اجلاس میں آخری لمحات میں ایران پر امریکی حملے کے بعد دو شقوں کا اضافہ کیا گیا جن میں امریکی جارحیت کی مذمت کی گئی۔

انھوں نے کہا کہ اس کے علاوہ خلیج فارس تعاون کونسل نے شروع میں ہی ان حملوں کی مذمت کی۔ شنگھائی اور برکس جیسی تنظیموں نے بھی ان حملوں کی مذمت اور ہماری حمایت کی۔ یہ حمایتیں ظاہر کرتی ہیں کہ ایرانی عوام کی حقانیت عالمی سطح پر ثابت ہوچکی ہے ۔

انھوں نے بتایا کہ یہ صیہونی حکومت تھی جس نے آپریشن بند کرنے کی درخواست کی۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی پالیسیوں کے مطابق اعلان کیا کہ اگر حملے بند ہوجائیں تو ہم بھی اپنے آپریشن روک دیں گے۔ نتیجے میں کارروائياں رک گئيں لیکن ہمارے آخری وار جو آخری لمحات میں لگائے گئے بہت موثر واقع ہوئے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ صیہونی حکومت نے لاچار ہونے کے بعد جارحیت بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد ہم نے بھی جب دیکھا کہ انھوں نے جارحیت بند کردی ہے تو اپنے آپریشن روک دیئے لیکن ایران لبنان نہیں ہے، اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم فورا ٹھوس جواب دیں گے۔

انھوں نے امریکا کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے یا نہیں، ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس کا انحصار ہمارے ملی مفادات پر ہے۔

انھوں نے صراحت کے ساتھ کہا کہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنا طے نہیں پایا ہے۔ نہ کوئی اتفاق رائے ہوا ہے، نہ وعدہ کیا گیا ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی بات کی گئی ہے۔

ٹیگس