Sep ۰۶, ۲۰۲۲ ۱۶:۰۶ Asia/Tehran
  • اقوام متحدہ سعودی ہٹ دھرمی پر شفاف موقف اختیار کرے: یمنی جنرل

یمن نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی اتحاد کے ذریعے روکے جانے والے آئل ٹینکروں کے بارے میں شفاف موقف اختیار کرے۔

المسیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی مسلح افواج کے ڈپٹی کمانڈر جنرل علی حمود الموشکی نے الحدیدہ میں اقوام متحدہ کی نگراں کمیٹی کے نائب سربراہ وی ویئن وان ڈی پیر سے ملاقات کے دوران کہا کہ تیل لے جانے والے جہازوں پر غیرقانونی قبضہ، سوئیڈن معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو یمن کے لئے تیل لے جانے والے جہازوں کو قبضے میں لیے جانے کے معاملے میں شفاف موقف اختیار کرنا چاہئے۔

اس موقع پر دونوں فریقوں نے سوئیڈن معاہدے کے نفاذ کے علاوہ بموں کو ناکارہ بنانے کی مشینوں کی ترسیل اور الحدیدہ بندرگاہ میں اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی منتقلی کے بارے میں بھی گفتگو کی۔

جنرل الموشکی نے اس سے قبل کہا تھا کہ سعودی اتحاد کشیدگی بڑھا کر جنگ بندی کے معاہدے کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔

دوسری جانب یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے بھی زور دیا ہے کہ جنگ بندی کے عمل کو کمزور کرنا ناقابل قبول ہے اور جارح سعودی اتحاد قبضے میں لئے گئے جہازوں کو فوری طور پر چھوڑ کر اپنی چوری کی فطرت کو لگام دے۔

باخبر ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران سعودی اتحاد نے ڈیڑھ سو بار یمن میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ سعودی عرب کے جاسوسی طیاروں نے مآرب، تعز، صعدہ، الحدیدہ، ضالع، البیضا اور حجہ پر اپنے ڈرون طیاروں اور جیٹ فائٹروں کے ذریعے جاسوسی کی ہے جو اقوام متحدہ کی نافذ شدہ جنگ بندی کے منافی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی اتحاد کے جیٹ فائٹروں نے فوج کی ایک چھاؤنی کو بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک یمنی فوجی شہید اور چار دیگر زخمی ہوگئے۔ سعودی اتحاد نے متعدد صوبوں پر بھاری توپوں اور مارٹر گولوں سے بھی حملہ کیا جس کے نتیجے میں رہائشی مکانات کو شدید نقصان پہنچا۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے نافذ شدہ جنگ بندی میں اب تک دو بار توسیع لائی گئی ہے تاہم ریاض نے روزانہ کی بنیاد پر اس کی خلاف ورزی کی ہے۔ یمنی انتظامیہ نے سعودی حکام کو جنگ بندی توڑنے کے نتائج کی جانب سے بھی خبردار کیا ہے۔

ٹیگس