اسرائیل نےڈر کرلبنان کے ساتھ سمندری معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ سید حسن نصراللہ
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت نے مقاومت کے ساتھ ایک جنگ کے ڈر سے لبنان کے ساتھ سمندری حدود کے تعین کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے ایک تقریب کےدوران اپنے خطاب میں کہا کہ مقاومت نے اسرائیل کو دھمکی دی تھی کہ مشرقی بحیرہ روم کے متنازعہ کریش آئل فیڈل سے اس وقت تک تیل نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک بیروت کے مطالبات پورا نہیں ہو جاتے۔
سید مقاومت نے کہا کہ مقاومت نے صیہونی حکومت کوتصادم اورعلاقائی جنگ کے امکان کی دھمکی دی تھی۔ جب مقاومت نے کریش آئل فیلڈ پر اپنا ڈرون طیارہ بھیجا تو اس کے بعد امریکی اور صیہونی حکومت کو معلوم ہوا کہ مقاومت اس بارے میں سنجیدہ ہے اور اس کے بعد یہ معاہدہ ہوا۔
سید حسن نصراللہ کا یہ بیان امریکی ثالثی سے لبنان اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے سمندری حدود کے تعین کے معاہدے پر دستخط کے بعد سامنے آیا ہے جب کہ دونوں ممالک تکنیکی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے اس معاہدے کے ہونے میں مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی مزاحمتی کاروائیوں کو بھی سراہا اور کہا کہ اس دوران صیہونی حکومت نے اپنی آدھی فوج مغربی کنارے میں تعینات کی ہوئی تھی اور وہ لبنان کے ساتھ جنگ کرنے کی حالت میں نہیں تھے۔
سید مقاومت نے کہا کہ قابض صیہونی حکومت اپنے ملکی مسائل کی وجہ سے ایک اور جنگ کےلئے تیار نہیں تھی جب کہ اسے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی مزاحمت کا سامنا بھی تھا۔
سید حسن نصراللہ نےمزید کہا کہ امریکی ایلچی آموس ہوشٹائین کو بھی یہ بات تسلیم کرنا پڑی کہ جنگ کے خوف کے باعث تل آبیب نے اس معاہدے پر اپنی رضامندی کا اظہار کیا۔ آموس ہوشٹائین توانائی امور میں امریکی ایلچی لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان اس معاہدے کے ثالثی تھے۔
سید حسن نصراللہ نےمعاہدے پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لبنان نے وہ حاصل کرلیا ہے جو مذاکرات اور معاہدے کے دوران اسے چاہیے تھا اورانہوں نے اسے ایک تاریخی کامیابی قرار دیا۔
اپنے خطاب کے دوران ایک جگہ سید حسن نصراللہ نے ایران میں ہونے والے یادگار مظاہروں کی طرف بھی اشارہ کیا جو شیراز میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد ہوئے تھے۔