امارات تیل کی دنیا میں سعودی عرب کو پیچھے ڈھکیلنے کے درپے
سعودی عرب کی تیل کی پالیسی سے نالاں متحدہ عرب امارات نے اوپیک سے نکلنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد سعودی ولیعہد بن سلمان اپنے اتحادی متحدہ عرب امارات کے حاکم محمد بن زائد کے منصوبے کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سحر نیوز/عالم اسلام: غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے ایک پروگرام بنایا ہے کہ 28 نومبر کو دبئی میں منعقد ہونے والی آب و ہوا کی کانفرنس سے قبل 2023 میں زیادہ سے زیادہ تیل یورپ کو فروخت کر کے تیل فروخت کرنے والے ممالک میں سر فہرست آ جائے۔
62 سال قبل اوپیک کی تشکیل کے بعد متحدہ عرب امارات گزشتہ 55 برسوں سے تیل برآمد کرنے والے اوپیک کے اہم ترین ملک میں شمار ہوتا ہے۔ البتہ اوپیک کی موجودہ پالیسی کسی بھی طور متحدہ عرب امارات کے حق میں نہیں ہے اس لئے کہ اسے ایک دن میں صرف 3 ملین بیرل تیل نکالنے کی اجازت ہے جبکہ وہ اس سے کہیں زیادہ یعنی ہر روز 4 ملین بیرل تیل تولید کرنے کی توانائی رکھتا ہے۔ ابو ظہبی نے ابھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ 2027 تک ہر روز 5 ملین بیرل تیل تولید کر سکے گا۔
متحدہ عرب امارات اوپیک کی جانب سے 2020 اور 2021 میں تیل کی فروخت کم کرنے کی اوپیک کی پالیسی سے سخت نالاں ہے جبکہ سعودی عرب کے وزیر تیل نے اوپیک کی اس پالیسی کی حمایت کی ہے.
سعودی عرب اوپیک کے اہم رکن میں شمار ہوتا ہے اور بعض ماہرین کے مطابق یہ صورتحال تیل کی منڈی کو درہم برہم کرنے کی جانب بڑھ رہی ہے اور احتمال اس بات کا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حاکم محمد بن زائد اوپیک سے نکلنے کی صورت میں اپنی تیل کی پیداوار کو بڑھا سکتے ہیں۔