Jan ۱۴, ۲۰۲۴ ۱۶:۴۰ Asia/Tehran
  • غزہ میں اپنی فوج کی تعداد کیوں کم کر رہا رہے اسرائیل

ایک امریکی اخبار نے امریکی اور اسرائیلی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ پٹی میں فوجیوں کی تعداد آدھی کر دی ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، نیویارک ٹائمز نے امریکی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں اپنی حکمت عملی کو وسیع فضائی اور زمینی کارروائیوں سے بدل کر مزید ٹارگٹڈ حملوں پر مشتمل کر دیا ہے۔

اس اخبار کے مطابق اسرائیلی حکام نے اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ خفیہ بات چیت میں دعویٰ کیا ہے کہ غزہ پٹی میں اسرائیل کی کارروائیوں کا عبوری مرحلہ جنوری کے آخر تک ختم ہو جائے گا۔

اسرائیلی حکام کے اس دعوے پر سوالات اٹھائے گئے ہیں کیونکہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن گزشتہ رات غزہ جنگ میں اضافے کو روکنے کے ایجنڈے کے ساتھ مقبوضہ فلسطین میں داخل ہوئے تھے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ اسرائیلی آپریشن کے نئے مرحلے میں کم پیدل فوج اور فضائی حملے شامل ہوں گے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ نئے مرحلے میں حماس کے رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ، سرنگوں کو تباہ کرنا اور قیدیوں کو بچانے کے لیے غزہ کے اندر کام کرنے والی اسرائیلی اسپیشل فورسز کے چھوٹے دستوں کے ذریعے مزید ٹارگٹڈ حملے کئے جائیں گے۔

ہگاری نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے لیکن یہ عبوری مرحلہ تقریبات کے ساتھ نہیں ہو گا، کوئی اہم اعلان نہیں ہو گا۔

اسرائیلی فوج کے اہلکار نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل غزہ میں فوجیوں کی کمی کو جاری رکھے گا جو اس ماہ کے آغاز میں شروع ہوئی تھی۔ ان کے بقول شمالی غزہ میں کارروائیوں کی رفتار کم ہو گئی ہے اور اسرائیلی فورسز بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں کے بجائے ٹارگٹ اور سنگل حملوں کی کوشش کر رہی ہیں۔

ہگاری نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل اب حماس کی جنوبی اور وسطی غزہ میں ، خاص طور پر خان یونس اور دیر البلح میں موجودگی پر توجہ مرکوز کرے گا۔

امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ شمالی غزہ میں اسرائیلی افواج کی تعداد، جو گزشتہ ماہ تک 50 ہزار تھی، کم ہو کر نصف سے بھی کم رہ گئی ہے۔

امریکی اور اسرائیلی حکام کے یہ دعوے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیلی فوج غزہ میں اپنے اعلان کردہ جنگی مقاصد یعنی حماس کو تباہ کرنے اور قیدیوں کو رہا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔

اسرائیلی حکام نے اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت میں واضح کیا ہے کہ انہیں امید ہے کہ عبوری مرحلہ رواں ماہ کے آخر تک ختم ہو جائے گا . تاہم انہوں نے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی۔ اگر اسرائیلی افواج کو حماس کی جانب سے غیر متوقع مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو انخلاء کا وقت اور رفتار سست ہو جائے گی اور شدید فضائی حملے جاری رہیں گے۔

ٹیگس