جنگ بندی اور قیدیوں کا تبادلہ، مزاحمت کی کامیابی اور صیہونی حکومت کی مکمل ناکامی کا زندہ ثبوت
غزہ میں صیہونی حکومت اور تحریک حماس کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ شروع ہو گیا ہے۔ چند صیہونی قیدیوں کے بدلے تقریبا دوہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی منصوبے میں شامل ہے، جسے فلسطینی تنظیموں نے مزاحمت کی فتح قرار دیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: غزہ میں قیدیوں کے تبادلے کے عمل کے آغاز کے ساتھ ہی، ریڈ کراس کی بسیں عوفر جیل میں داخل ہوگئیں۔ جبکہ غزہ میں صیہونی قیدیوں کے پہلے گروپ کی رہائی مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے نیتساریم کے علاقے سے شروع ہوئی اور دوسرے گروپ کو صبح دس بجے خان یونس اور وسطی غزہ کے کیمپوں سے رہا کیا گیا۔ معاہدے کے تحت صیہونی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں تقریباً دو ہزار فلسطینی قیدیوں کو بھی صیہونی حکومت کی جیلوں سے رہا کیا جا رہا ہے۔ ان میں سے سینکڑوں ایسے قیدی ہیں جنہیں عمر قید یا طویل مدتی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

خان یونس میں موجود الجزیرہ کے رپورٹر نے بتایا کہ قیدیوں کے تبادلے میں ریڈ کراس کی موجودگی کا سبب قیدیوں کی صحت کو یقینی بنانا ہے، کیوں کہ قیدیوں کے سابقہ تبادلے میں فلسطینی قیدیوں کے جسم پر بدترین تشدد اور جسمانی ایذاؤں کے نشانات دیکھے گئے تھے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق مجموعی طور پر 20 زندہ صیہونی قیدیوں میں سے جنہیں آج رہا کیا جانا تھا، 7 قیدیوں کو آج صبح غزہ شہر میں حوالے کیا گیا اور باقی تیرہ قیدیوں کو چند گھنٹے قبل دیرالبلح میں ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔ اس اعلان کے بعد صیہونی حکومت کی آرمی ریڈیو نے اعلان کیا کہ حماس کے پاس اب کوئی زندہ قیدی نہیں ہے۔

قیدیوں کے تبادلے کے موقع پر حماس اور اسی طرح عزالدین القسام بریگیڈز، تحریک کی فوجی شاخ نے بھی اس بارے میں الگ الگ بیانات جاری کیے ہیں جس میں انہوں نے مزاحمت کی کامیابی اور صیہونی حکومت کی مکمل ناکامی پر زور دیا اور کہا کہ آج کی جنگ بندی اور قیدیوں کا تبادلہ فلسطینی قوم کی استقامت و پامردی کا نتیجہ ہے اور صیہونی دشمن اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود اپنے قیدیوں کو طاقت کے ذریعے چھڑانے میں ناکام رہا اور آخرکار اُسے سمجھوتہ کرنا ہی پڑا۔

حماس نے یہ بھی واضح کیا کہ اُس نے صیہونی قیدیوں کی جان اور صحت کے تحفظ کے لئے بھرپور جدجہد کی مگر صیہونی دشمن نے فلسطینی قیدیوں کو اپنے بدترین اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتا ہے۔