شرم الشیخ: غزہ کے معصوموں کی سسکیوں پر سیاسی خوشامد کا شور ہوا غالب، شہباز شریف نے ٹرمپ کو نجات دہندہ قرار دے دیا
شرم الشیخ اجلاس میں امریکی صدر ٹرمپ نے تیسری جنگ عظیم سے بچاؤ کا دعوی کیا تاہم اسرائیلی وعدہ خلافیوں، جنگی جرائم اور نسل کشی کا کوئی ذکر نہ کیا، لیکن علاقائی رہنماؤں نے دل کھول کر ٹرمپ کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے معاہدے پر دستخط کر دیے۔
مصر کے صدر کی میزبانی میں شرم الشیخ امن اجلاس منعقد ہوا، جس میں غزہ کے مظلوم عوام پر صہیونی دہشت گردوں کے جارحانہ حملوں کو روکنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں مختلف ممالک کے سربراہان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں یہ دعوی کیا کہ "ہمیں تیسری عالمی جنگ نہیں چاہیے"، انھوں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک جامع معاہدہ طے پایا ہے، جس پر دستخط کیے جائیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا اور ان کی تلاش جاری ہے۔

ٹرمپ نے صہیونی حکومت کی سابقہ وعدہ خلافیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے دعوی کیا کہ یہ معاہدہ برقرار رہے گا۔ سب کچھ غیر متوقع طور پر پرسکون انداز میں ہوا اور سب خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کا معاہدہ سب سے بڑا اور پیچیدہ معاہدہ ہے۔ ہم تیسری عالمی جنگ نہیں چاہتے۔ اجلاس کے اختتام پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوگان اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے غزہ معاہدے پر دستخط کیے۔

اس دوران وہ مصر جس نے غزہ کی نہ صرف کوئی مدد نہیں کی بلکہ اس کی مدد کرنے والوں کے راستے میں رکاوٹیں پیدا کیں، اس کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ ہم ایک بے مثال تاریخی لمحے کے گواہ ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ معاہدہ انسانیت کی تاریخ کے ایک دردناک باب کو ختم کرے گا۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی منصوبہ ہی واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام کی سلامتی طاقت اور عسکری قوت سے حاصل نہیں ہوتی بلکہ امن سے حاصل ہوتی ہے۔ امن ہی ہماری اسٹریٹجک ترجیح ہے۔ فلسطینی قوم کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے، اور انہیں آزادی اور خود ارادیت کا حق دیا جانا چاہیے۔

وہیں اس پورے اجلاس میں ایک اور خاص واقعہ دکھنے کو ملا، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ امن معاہدے کے قیام میں کردار ادا کرنے پر پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کی اور شہباز شریف کو آگے بلاتے ہوئے مائیک ان کے حوالے کر دیا۔ اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایٹمی تنازع کو ختم کرنے میں کردار ادا کیا۔ شریف کا کہنا تھا، ''اگر ٹرمپ اور ان کی بہترین ٹیم ان چار دنوں میں مداخلت نہ کرتی تو کون جانتا ہے، جنگ اس حد تک بڑھ سکتی تھی کہ کوئی بھی زندہ نہ بچتا جو بتا سکے کہ کیا ہوا تھا، کیونکہ ہندوستان اور پاکستان دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ ''آج میں ایک بار پھر اس عظیم صدر (ٹرمٹ) کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میرا یقین ہے کہ وہ اس اعزاز کے سب سے موزوں اور مخلص امیدوار ہیں۔ انہوں نے نہ صرف جنوبی ایشیا میں امن قائم کیا اور لاکھوں زندگیاں بچائیں بلکہ آج شرم الشیخ میں بھی مشرقِ وسطیٰ میں امن لا کر لاکھوں انسانوں کی زندگیاں بچائیں۔‘‘ شہباز شریف نے ٹرمپ کو مثالی اور بصیرت رکھنے والے رہنما قرار دیتے ہوئے کہا ’’دنیا ہمیشہ آپ کو ایک ایسے شخص کے طور پر یاد رکھے گی جس نے ہر ممکن کوشش کی اور سات، بلکہ اب آٹھ، جنگوں کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔‘‘