غزہ میں اسرائیلی فوج نے 20 ہزار نادر اشیا کی چوری کرلی
اطلاعات کے مطابق غزہ پر مسلط اسرائیلی جنگ کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے تاریخی ورثے کو نقصان پہنچاتے ہوئے 20 ہزار سے زیادہ نادر و نایاب اشیا کی چوری بھی کی ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: اطلاعات کے مطابق غزہ پر غاصب اسرائیلی فوج کی بمباری کے دوران بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور اسرائیلی فوج نے اس علاقے میں مختلف جرائم کا ارتکاب کیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ غاصب اسرائيلی اہلکاروں نے تاریخی ورثے کو بھی سنگین نقصان پہنچایا ہے۔
غزہ کے حکام کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران مجموعی طور پر 316 سے زیادہ تاریخی مقامات، جن میں مملوک، عثمانی، ابتدائی اسلامی اور بازنطینی دور کے آثار شامل ہیں، مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ اسماعیل الثابتہ نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ دو سال کی جنگ میں فلسطینی ثقافتی ورثے کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا ہے۔ اسماعیل الثابتہ کے مطابق 20 ہزار سے زیادہ بیش قیمت نوادرات، جن کا تعلق زمانہ قبل از تاریخ سے لے کر عثمانی دور حکومت سے تھا، اسرائیلی حملوں کے دوران غائب یا لُوٹ لئے گئے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 316 سے زیادہ تاریخی مقامات اور عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکی ہیں، جن میں مملوک اور عثمانی دور کی عمارتیں سب سے زیادہ متاثر ہیں جبکہ کچھ مقامات ابتدائی اسلامی ادوار اور بازنطینی دور سے تعلق رکھتے ہیں۔
سب سے زیادہ نقصان مملوک دور کے تاریخی قصر الباشا کو پہنچا ہے، جو غزہ کے پُرانے شہر کے الدراج علاقے میں واقع ہے۔ اس محل کا 70 فی صد حصہ تباہ ہو گیا ہے۔
اسماعیل الثابتہ نے اسے "منظم لوٹ مار" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی ثقافتی ورثے پر براہِ راست حملہ ہے۔