پوری دنیا میں جتنے صحافی قتل اس کی آدھی تعداد غزہ میں ، عالمی رپورٹ
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ برس سڑسٹھ صحافی مارے گئے ہیں جن میں سے نصف غزہ میں شہید ہوئے ہیں ۔
سحرنیوز/عالم اسلام: رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے منگل کو شائع ہونے والی اپنی دوہزار پچیس کی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ دنیا بھر میں ایک برس کے دوران سڑسٹھ صحافی ڈیوٹی کے دوران یا اپنے کام کی وجہ سے مارے گئے جن میں سے تقریباً نصف تعداد غزہ کی پٹی میں صیہونی مسلح افواج کی فائرنگ میں شہید ہوئے ہیں۔آزادی صحافت کی اس تنظیم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ یکم دسمبر دوہزار چوبیس سے یکم دسمبر دوہزار پچییس تک شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد میں باقاعدہ اور غیر منظم مسلح افواج کی مجرمانہ کارروائیوں اور منظم جرائم میں ایک بار پھر اضافہ ہوا کہا کہ صحافیوں کو قتل نہیں کیا جاتا ہے ۔رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ اس وقت پانچ سو تین صحافی سینتالیس ممالک ( چین میں ایک سو اکیس، روس میں اڑتالیس اور میانمار میں سینتالیس ) زیر حراست ہیں۔ ان میں سے ایک سو پینتس لاپتہ صحافیوں کا بھی ذکر ہے جن میں سے بعض تیس برس سے زائد عرصے سے لاپتہ ہیں۔اسی طرح سے شام اور یمن میں بھی مزید بیس صحافیوں کو یرغمال بنایا گیا ہے۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے دوہزار تیئس میں انچاس صحافیوں کے مارے جانے کی اطلاع دی ہے جوگزشتہ بیس برسوں میں سب سے کم اعداد و شمار میں سے ایک ہے لیکن صیہونی حکومت نے سات اکتوبر دوہزار تیئس سے غزہ کی پٹی میں جو جنگ چھیڑ رکھی ہے اس میں اس تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور متاثرین کی تعداد باسٹھ ہزا ر پچیس تک پہنچ گئی ہے اور صحافیوں کو تحفظ دینے کے بجائے نشانہ بنایا جاتا ہے۔
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کی ادارتی ڈائریکٹر این بوکانڈی نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہی وہ مقام ہے جہاں صحافیوں سے نفرت پیدا ہوتی ہے اور یہیں سے استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آج ایک حقیقی چیلنج موجود ہے اور حکومتوں کو صحافیوں کے تحفظ کے لیے دوبارہ سرمایہ کاری کرنی چاہیے انہیں نشانہ نہیں بنانا چاہیے جب کہ اسرائیل صحافیوں کا بدترین دشمن ہے۔
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے بتایا کہ فلسطینی علاقوں میں گزشتہ بارہ مہینوں کے دوران کم سے کم انتیس میڈیا ورکرز کو اپنی ملازمت کے دوران قتل کیا گیا اور اکتوبر دوہزار تیئس سے اب تک کم از کم دو سو بیس میڈیا کے افراد کے مارے جانے کی خبر ہے ۔
فرانسیسی میڈیا نے اس بارے میں لکھا ہے کہ اگرچہ صحافیوں کو جنگی علاقوں میں شہریوں کی طرح تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے لیکن صیہونی فوج پر بارہا الزام عائد ہے کہ وہ جان بوجھ کر انہیں نشانہ بنا رہے ہیں اور اس سلسلے میں ان پر جنگی جرائم کا مقدمہ بھی دائر کیا گیا ہے۔
فرانسیسی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ صیہونی حکومت حماس کی افواج پر حملہ کرنے کا دعویٰ کرتی ہے جسے امریکہ اور یورپی یونین ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتے ہیں۔صیہونی فوج نے خاص طور پر الجزیرہ کے ممتاز نامہ نگار انس الشریف کو نشانہ بنانے کا اعتراف کیا جو اگست کے ایک فضائی حملے میں پانچ دیگر صحافیوں کے ساتھ مارے کئے تھے اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے صحافی کے طور پر حملہ کیا۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے اس وقت غیر مصدقہ دعوے کا جواب دیتے ہوئے صحافیوں کے جرائم کو جواز بخشنے کی مذمت کی۔تنظیم نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہ غزہ میں صحافیوں کا قتل حادثاتی تھا کہا کہ یہ حقیقت میں صحافیوں کو نشانہ بنانا ہے کیونکہ وہ دنیا والوں کو ان علاقوں کے حالات سے باخبر کرتے ہیں ۔دوسری جانب میکسیکو کے صحافیوں کے لیے کم سے کم تین برسوں میں یہ سب سے مہلک سال تھا
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے کہ دوہزارچوبیس میں بائیں بازو کی منتخب صدر کلاڈیا شین بام نے نو صحافیوں کی ہلاکت کے ساتھ کم از کم تین سالوں میں میکسیکو کے سب سے مہلک سال کی بھی مذمت کی ہے۔
ہمیں فالو کریں:
Followus: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel
تنظیم نے مزید کہا کہ متاثرین مقامی خبروں کا احاطہ کر رہے تھے، منظم جرائم یا اس کے سیاست سے روابط کی مذمت کر رہے تھے جب کہ انہیں قتل کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی سالانہ رپورٹ کے مطابق یوکرین میں سب سے زیادہ صحافی مارے گئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں دیگر تنظیموں نے محتلف اعداد و شمار بیان کئے ہیں۔ یونیسکو نے اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا ہے کہ دوہزار پچیس تک دنیا بھر میں مارے جانے والے صحافیوں کی تعداد اکیانوے ہے۔